زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) اور ٹریکٹر اینڈ میکنائزیشن ایسوسی ایشن (ٹی ایم اے) کے زیر اہتمام فارم مشینری ٹیکنالوجی پر سمٹ کا افتتاح کیا۔ جناب تومر نے کہا کہ ملک میں تقریباً 85 فیصد چھوٹے کسان ہیں، جنہیں ٹیکنالوجی اور مشینری کا فائدہ ملنا چاہیے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت اپنی سطح پر اس سمت مسلسل کام کر رہی ہے۔
زرعی میکانائزیشن سے متعلق سب مشن (ایس ایم اے ایم) کے تحت 15-2014 سے 23-2022 تک ریاستوں کو مختلف سرگرمیو.ں جیسے تربیت، جانچ، سی ایچ سیز کے قیام، ہائی ٹیک مراکز اور فارم مشینری بینکوں (ایف ایم بی) کے لیے 6120.85 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 15.24 لاکھ فارم مشینری اور سازوسامان ریاستی حکومتوں کے ذریعے رعایتی والے نرخوں پر تقسیم کیے گئے ہیں جن میں ٹریکٹر، پاور ٹِلر اور خودکار مشینری شامل ہیں۔
مہمان خصوصی مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ سنٹرل فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ. (سی ایف ایم ٹی ٹی آئی)، بڈنی (ایم . پی) میں، حکومت ہند نے ٹریکٹروں کی جانچ مکمل کرنے میں لگنے والے وقت کو کم کر کے زیادہ سے. زیادہ 75 کام کے دن کردیئے۔اس کے علاوہ، سال 15-2014 سے 23-2022 تک ، 1.64 لاکھ کارکنوں کو مرکزی حکومت نے اپنے چار ایف ایم ٹی ٹی آئی نامزد اتھارائزڈ . ٹیسٹ مراکز کے ذریعے تربیت دی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپے کے زرعی انفراسٹرکچر. فنڈ کا آغاز بھی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے، جس میں 14 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جس سے کسانوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔
کسان ڈرون کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے لیے ڈرون پالیسی متعارف کرانے کے. ساتھ ساتھ کسانوں، ایس سی-ایس ٹی زمرہ، خاتون کسانوں سمیت مختلف طبقوں. کو سبسڈی دی جا رہی ہے جبکہ ڈرون سے کیڑے مارنے والی ادویات کے استعمال. کے لیے فصل کے لیے مخصوص ایس او پی بھی جاری کیا گیا ہے۔
جناب تومر نے کہا کہ زراعت ملک کی ترجیح ہے، کوئی بھی ہماری زراعت پر مبنی دیہی معیشت کے تانے. بانے کو مخالف حالات میں بھی تباہ نہیں کر سکتا۔ زرعی پروڈکٹ کے لحاذ سے ، ہندوستان آج دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر آتا ہے، جو کسانوں کی محنت، سائنسدانوں اور صنعت کاروں کے تعاون اور ٹکنالوجی کی مدد سے حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ لیکن ہمیں اپنے اعزاز پر مطمئن ہونے کی ضرورت نہیں ہے.
بلکہ ہمیں آبادی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک روڈ میپ تیار کرنا ہوگا. جس 2050 ت اضافہ ہوگا اور بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں. دنیا میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے مطابق. ہم اپنے ملک کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے ہمیں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ 2014 کے بعد، وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں . ملک میں ایک مختلف قسم کے کام کے کلچر نے اپنی جڑیں جمائی ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…