پیروں اور منہ کی بیماری کی ویکسینیشن مہم کے دوسرے مرحلے کے دوران، ملک میں اب تک 25.8 کروڑ مویشیوں کی ہدف شدہ آبادی میں سے تقریباً 24 کروڑ مویشیوں اور بھینسوں (ریاستوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق) کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس سنگ میل تک پہنچنا محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) حکومت ہند، ریاستی/یو تی حکومتوں/ انتظامیہ کی انتھک کوششوں اور سب سے اہم مویشیوں کے مالکان کے تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
یہ پروگرام 100 فیصد حکومت ہند کی طرف سے فنڈ یافتہ ہے جو مرکزی طور پر ایف ایم ڈی ویکسین خرید رہا ہے اور ریاستوں کو سپلائی کر رہا ہے اور ویکسینیشن چارجز، لوازمات، بیداری مہم، کولڈ چین انفراسٹرکچر وغیرہ بھی فراہم کر رہا ہے تاکہ ریاستوں/ مرکز زیر انتظام علاقوں کو مہم کے موڈ میں ویکسینیشن شروع کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ مویشیوں کے مالکان کو مختلف معلومات، تعلیم اور مواصلاتی اقدامات کے ذریعے آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے جانوروں کو ویکسین لگوا سکیں اور اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے قریبی مویشی صحت ورکروں/ جانوروں کے ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے کی درخواست کر سکیں۔ ڈی اے ایچ ڈی وزارت دیہی ترقی کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے تاکہ جانوروں کی صحت کے مزید کارکنوں/ پیراویٹوں کو تربیت دی جا سکے۔
پاؤں اور منہ کی بیماری (ایف ایم ڈی) مویشیوں کی ایک بڑی بیماری ہے جو خاص طور پر ہندوستان میں گائے اور بھینسوں میں پائی جاتی ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی دودھ کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے مویشیوں کے مالکان کو بہت زیادہ معاشی نقصان پہنچاتی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، محکمہ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) نے 2019 میں نیشنل اینیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام (NADCP) کا آغاز کیا جو اب مویشیوں کی صحت اور بیماری کنٹرول پروگرام کا حصہ ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ویکسینیشن کے ذریعے پاؤں اور منہ کی بیماری (FMD) کو کنٹرول کرنا ہے جس کے نتیجے میں 2030 تک اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ کے نتیجے میں ملکی پیداوار میں اضافہ ہو گا . فی الحال اس پروگرام کے تحت تمام مویشیوں اور بھینسوں میں ویکسینیشن کی جاتی ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…