ہندوستان کے نقطہ نظر سے یہ تاریخ خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کی وجہ 1921 میں اسی دن انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعہ ایک جھنڈے کو اپنے پرچم کے طور پر تسلیم کیاجانا ہے ۔ اس پرچم کا مسودہ نوجوان آزادی پسند پنگلی وینکیا نے کانگریس کے وجے واڑہ اجلاس میں مہاتما گاندھی کو پیش کیا تھا۔
اس پرچم کے سرخ اور سبز رنگ تھے۔ یہ ہندوستان کے دو بڑے مذاہب کی نمائندگی کرتا تھا۔ مہاتما گاندھی نے بھی اس میں سفید رنگ اور چرخہ کو بھی لگانے کا مشورہ دیا۔ سفید رنگ ہندوستان کے باقی مذاہب اور چرخہ سودیشی تحریک اور خود انحصاری کی نمائندگی کرتا ہے۔
کچھ عرصے بعد سرخ رنگ کی جگہ زعفران نے لے لی اور اس میں سفید رنگ بھی شامل ہو گیا۔ چرخہ کے پہیے کے ڈیزائن میں بھی تبدیلی کی گئی۔ اس تبدیل شدہ جھنڈے کو 1931 میں کانگریس نے پارٹی کے سرکاری پرچم کے طور پر تسلیم کیاگیا۔
تاہم اس سے قبل جھنڈے کے رنگوں کو مذاہب سے جوڑنے پر تنازعہ بھی ہوا ۔پہلے جھنڈے کو غیر رسمی طور پر کانگریس نے 1921 میں تسلیم کیا تھا۔ دوسرے پرچم کو 1931 میں کانگریس نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔
آزادی کے بعد، دستور ساز کمیٹی نے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ کانگریس کے اس جھنڈے کو ہندوستان کا جھنڈا یعنی ترنگا بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس پرچم میں ایک بڑی تبدیلی چرخہ کے حوالے سے کی گئی۔ کانگریس کے جھنڈے کے بیچ میں چرخے کی جگہ ترنگے میں اشوک چکر لگا دیا گیا۔ یہ پرچم آزادی سے چند روز قبل 22 جولائی 1947 کو پہلی بار سرکاری طور پر لہرایا گیا تھا۔
آزادی کے بعد ہندوستان ایک سیکولر ملک بن گیا۔ اس لیے مذہب کی بنیاد پر جھنڈے کے رنگوں کی تشریح بدل دی گئی۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…