فکر و نظر

پاکستان میں انصاف کی متلاشی کوٹ رادھا کشن کی ایک مظلوم مسیحی عورت

آفتاب سکندر

حمزہ عباسی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر کوئی تھوکتا تک نہیں۔ تو ہر جگہ شور پڑ گیا کہ حمزہ عباسی نے یہ کیا کہہ دیا۔میں اتنا کہتا ہوں کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر تھوکتا کوئی نہیں موتتا(پیشاب کرتا) ہر کوئی ہے۔

اقلیتوں کو پاکستان میں کوئی حقوق حاصل نہیں خیر اقلیتوں کو چھوڑو پاکستان میں تو کسی کو بھی کوئی حقوق حاصل نہیں ہے۔ جس ملک میں مفکر پاکستان کے فرزند نے سوال کا جواب دینے کی بجائے یہ کہہ دیا کہ دیکھیں میں نے پاکستان میں زندہ رہنا ہے اس لیے میں کھل کر اپنی رائے پیش کرنے سے قاصر ہوں اس ملک میں عام عوام کو جو حقوق حاصل ہوں گے وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

قصور کی تحصیل کوٹ رادھا کشن میں مظلوم مسیحی خاندان کا زمینی تنازعہ چلتا رہا۔ فیصلہ مظلوم مسیحی عورت کے حق میں آگیا۔ یہ مسیحی خاندان تین افراد پر مشتمل تھا۔ جس میں ایک غریب مسیحی عورت اس کا خاوند اور اس کا اکلوتا بیٹا شامل ہیں۔

خاوند معذور تھا چلنے پھرنے سے قاصر۔ پیچھے ایک عورت اور اس کا اکلوتا بیٹا بچتے تھے۔ جب فیصلہ ان کے حق میں آگیا تو حریف پارٹی نے سمجھ لیا کہ اب اور تو کچھ ہونے والا نہیں چلو ان کی اکلوتی اولاد کو قتل کر دیا جائے۔ تاکہ نہ رہے گا بھانس نہ بجے گی بانسری۔ تاکہ پیچھے مظلوم عورت رہ جائے۔

خاندان میں چلنے کے قابل مرد ہی نہ بچے اور یہ والدین سسکتے رہ جائیں گے۔ وہی ہوا فیصلہ آنے کے اگلے روز غریب مسیحی عورت کی اکلوتی اولاد کو ماں اور باپ کے سامنے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ والدین بیچارے بے بس ہو کر اپنی اولاد کو قتل ہوتا دیکھ کر بے بسی کی تصویر بنے دیکھتے رہے۔

مظلوم مسیحی عورت  اکلوتی اولاد کے قتل کا مقدمہ لے کر کوٹ رادھا کشن کے تھانے گئی۔ جہاں اس کی فریاد کسی نے نہیں سنی۔پھر بیچاری ضلع کی عدالت سے لے کر تھانہ کے چکر لگاتی رہی۔ اسی اثناء میں گیارہ مہینے گزر گئے مگر کسی نے نہیں سنی۔ یہاں تک کہ گیارہ ماہ میں ایف آئی آر تک نہیں کاٹی گئی۔

اس سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے کہ کسی کی اکلوتی اولاد کو قتل کر دیا جائے اور وہ ایک رپورٹ تک نہ درج کروا سکے۔ آخر کار یہ مظلوم مسیحی عورت لاہور ہائی کورٹ کے دروازے پر دستک دینے پہنچی جہاں اس کی شنوائی فرشتہ صفت وکیل شفیق بلوچ صاحب نے کی۔ شفیق صاحب شفیق اور معتبر انسان ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں پہلے بھی ایسے مقدمات کی پیروی میں پیش پیش رہے ہیں۔ شفیق بلوچ کو تحریک لبیک کی مقامی قیادت کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں ہیں مگر انہوں نے اس سے ڈرنے کی بجائے اور زیادہ قوت کے ساتھ سامنا کرنے  کا فیصلہ کر لیا ۔پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان اور دوسرے چینلز وغیرہ کو مطلع کیا۔ انٹرویوز دئیے۔ مگر بے حد افسوس کی بات ہے کہ کسی چینل نے بھی اس کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی بات نہیں چلائی بلکہ ان کا نام تک نہیں لیا۔

یہ مقدمہ پاکستان  پولیس کے ادارے کے خلاف سوالیہ نشان ہے کہ یہاں انصاف کا نظام ناپید ہے۔ اکلوتی اولاد کے قتل کا مقدمہ تک درج کرنے کو تیار نہیں۔ پوری ضلعی انتظامیہ سو رہی تھی کیا؟ اس مسیحی عورت کی بات نہیں، یہ بائیس کروڑ عوام کی بات ہے۔کروڑوں لوگ کیا اس مملکت خداداد میں محفوظ ہیں جہاں اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق بس نظام چل رہا ہے۔

یہاں یہ حالت ہے کہ اب مسیحی عورت کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اس کے وکیل صاحب کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں تک دی گئیں، مگر لاہور ہائی کورٹ کا وکیل کوشش کے باوجود میڈیا سے گفتگو میں نام ہونے کے باوجود اپنی آواز سب تک پہچانے میں ناکام ہے۔ کیونکہ ہر کسی کو جان پیاری ہے جیسے ابتدا بتا چکا ہوں کہ فرزند اقبال نے گورنر پنجاب کے قتل رائے دینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس کو اس مملکت میں زندہ رہنا تھا تو ایسے شفیق بلوچ صاحب کی ہمت کو داد دیجئے کہ وہ پھر بھی کھُل کر مقدمہ لڑنے کے لیے آمادہ ہوئے ہیں۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago