Categories: فکر و نظر

جدید ہندی شاعری کا مقبول ترین نام: جتندر شریواستو

<p style="text-align: right;">
 جدید ہندی شاعری کا مقبول ترین نام: جتندر شریواستو </p>
<div style="text-align: right;">
بیٹیاں کتنی اہم ہیں جتندر شریواستو کی نظموں میں </div>
<div style="text-align: right;">
جتندر شریواستو: ایک تعارف </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
پروفیسر جتندر شریواستو تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ فراق و مجنوں کی سرزمیں گورکھپور کے پاس رودرپور تحصل کے گاؤں سلہٹا میں پیدا ہوئے۔ اول جماعت سے گریجوایشن تک کی تعلیم گاؤں اور گورکھپور شہر میں ہوئی۔ ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری دہلی کے جواہرلعل نہرو یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اتر پردیش اور اُترا کھنڈ کے کئی کالجوں میں تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی اوپن یونیورسٹی اِگنو (اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی، نئی دہلی) میں ہندی زبان و ادب کے پروفیسر اور رجسٹرار ہیں۔ </div>
<div style="text-align: right;">
جتندر شریواستو بنیادی طور پر شاعر (کَوی) ہیں۔ اگرچہ ان کی تنقیدی کتابوں کو بھی ہندی ادب کی دنیا میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ کئی اہم کتابوں کے مرتب بھی ہیں۔ ان کی شاعری کا ترجمہ انگریزی، اُڑیا، پنجابی، اردو، مراٹھی و دیگر زبانوں میں شائع ہو چکا ہے۔ وہ ہندی کے ساتھ ساتھ بھوجپوری میں بھی لکھتے ہیں۔ انھیں کئی اہم انعامات و اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ شاعری کے لئے ”بھارت بھوشن اگروال سمان“ اور تنقید کے لئے ”دیوی شنکر اَوستھی سمان“ ان کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دہلی ہندی اکادمی کا ”کریتی سمان“ اتر پردیش ہندی سنستھان کا ”رام چندر شکل پُرسکار“ و ”وجئے دیو نرائن ساہی پُرسکار“ بھارتیہ بھاشا پریشد کولکاتہ کا ”یوا پُرسکار‘ کے ساتھ ”ڈاکٹر رام بلاس شرما آلوچنا سمان“ سے نواز کر ان کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔ </div>
<div style="text-align: right;">
ان کی مرتب کردہ کتابوں میں (۱)  پریم چند: استری جیون کی کہانیاں  (۲) کہانیاں رشتوں کی  (۳) پریم چند: دلت جیون کی کہانیاں  (۴) پریم چند: ہندو مسلم ایکتا سمبندھی کہانیاں  اور وچار (۵) پریم چند: کسان جیون کی کہانیاں (۶) پریم چند: سوادھینتا آندولن کی کہانیاں (۷) پریم چند: استری اور دلت ویشیک وچار  وغیرہ کو اہل علم نے قدر کی نگاہوں سے دیکھا ہے۔</div>
<div style="text-align: right;">
 پروفیسر جیتندر شریواستو کی تنقیدی کتابوں میں (۱) بھارتیہ سماج، راشٹر واد اور پریم چند (۲) شبدوں میں سمے (۳) آلوچنا کا مانش مرم  (۴) سرجک کا سوپن  (۵) وچار دھارا  (۶) نئے ویمرش اور سمکالین کویتا (۷) اُپنیاس کی پریدھی وغیرہ کو بھی علمی و ادبی حلقے میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ </div>
<div style="text-align: right;">
کویتا (شاعری) ان کی تخلیقی توانائی کا مظہر ہے۔ پروفیسر جتندر شریواستو کو ان کے ہم عصر نقادوں نے بنیادی طور پر شاعر قرار دیا ہے۔ ان کا پہلا پیار بھی شاعری یعنی کویتا ہی ہے۔ ان کی کویتاؤں میں ہمیں اپنی زندگی کی چھوٹی چھوٹی باتیں نظر آتی ہیں۔ انھوں نے دہلی میں رہ کر بھی گاؤں اور دیہات کو یاد رکھا ہے۔ وہ اپنی کویتاؤں کو حقیقت کی دنیا سے بہت دور نہیں لے جاتے۔ کویتا کے حوالے سے ان کی کتابیں     (۱) ان دنوں حال چال  (۲) انبھے کتھا  (۳) اَسُندر سُندر (۴) بالکل تمہاری طرح (۵) کایانترڑ  وغیرہ کو اہل نظر اور اہل دل نے اپنے دلوں میں بسا لیا ہے۔ان کی کویتاؤں کے کئی انتخابات بھی شائع ہو چکے ہیں۔ </div>
<div style="text-align: right;">
ایک پورا مجموعہ ”بیٹیاں“ شائع ہوا ہے۔ مجموعہ ”بیٹیاں“ ترتیب دینے کا کام کیا ہے عہد حاضر کے معروف ہندی نقاد ڈاکٹر کملیش ورما اور سچتا ورما نے۔ کملیش ورما نے نئی نسل کے ہندی نقادوں میں اپنی ایک الگ پہچان بنا لی ہے۔ وہ خالص نقاد نہیں ہیں بلکہ محقق نقاد ہیں۔ انھوں نے سچتا ورما کے ساتھ مل کر جتندر شریواستو کی ان نظموں کو ترتیب دے کر شائع کیا ہے جن میں کسی نہ کسی طور پر بیٹیوں کا ذکر ہے۔ اب یہ مجموعہ بہت جلد ایک نئی آب و تاب کے ساتھ اُردو میں بھی شائع ہونے جا رہا ہے۔   </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
پروفیسر جتندر شریواستو کی ہندی کَویِتا</div>
<div style="text-align: right;">
مِلنا </div>
<div style="text-align: right;">
ہم ملیں گے کسی وسنت کی تِجہری میں </div>
<div style="text-align: right;">
جب موسم سے دھیرے دھیرے جا رہی ہوگی ٹھنڈ</div>
<div style="text-align: right;">
جب لوگ اتار رہے ہونگے گرم کپڑے دیہہ سے </div>
<div style="text-align: right;">
جب پھول باغوں میں پورے شباب پر ہونگے</div>
<div style="text-align: right;">
جب رنگ برسنے کو ہونگے چاروں دشاؤں میں </div>
<div style="text-align: right;">
ہم ملیں گے ایک دوسرے سے </div>
<div style="text-align: right;">
ملنے کی اَننت اِچھاّؤں کے پربت پر کھڑے </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
تب تک کم ہو چکا ہوگا تاپ دیہہ کا </div>
<div style="text-align: right;">
کم ہو چکی ہوگی روشنی آنکھوں کی </div>
<div style="text-align: right;">
بہت سی ذمہ داریوں سے مل چکا ہوگا اَوکاش </div>
<div style="text-align: right;">
ابھی تو ہم رُک بھی نہیں پا رہے دو پَل ایک دوسرے کے لئے </div>
<div style="text-align: right;">
ابھی ہم دوڑ رہے ہیں اپنی اپنی چھایا کے پیچھے </div>
<div style="text-align: right;">
لیکن تب ٹھہر پائیں گے شاید </div>
<div style="text-align: right;">
اِس بھاگتی دوڑتی بے چین دنیا میں </div>
<div style="text-align: right;">
کچھ سَمَے اپنے لئے صرف اپنے لئے </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
اُن بے حد اپنے چھَڑوں میں </div>
<div style="text-align: right;">
الگ سی ہوگی دھڑکن اسپرش کی</div>
<div style="text-align: right;">
تب ہم سن سکیں گے شکائتیں ایک دوسرے کی پوری نِشٹھا سے </div>
<div style="text-align: right;">
ہنس بھی سکیں گے اپنی مُرکھتاؤں پر </div>
<div style="text-align: right;">
اور آزما سکیں گے اپنا پریم دَیہک آویگ سے پرے </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
تب ہم نہیں دیکھیں گے شاید ملتے ہی </div>
<div style="text-align: right;">
دیہہ کی ندی میں اُٹھتی ترنگیں </div>
<div style="text-align: right;">
تب پُتلیوں کے پار کا سَگھَن سنسار </div>
<div style="text-align: right;">
نہ جائے گا اَدیکھا اِن دنوں کی طرح </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
ہم ملیں گے </div>
<div style="text-align: right;">
ضرور ملیں گے </div>
<div style="text-align: right;">
یہ طے ہے ہمارے ہونے جتنا </div>
<div style="text-align: right;">
لیکن ایسا ہو جاتا تو کتنا اچھا ہوتا </div>
<div style="text-align: right;">
جو اِس اِچھِّت پرستاوِت ملن سے پہلے </div>
<div style="text-align: right;">
بہت پہلے </div>
<div style="text-align: right;">
آج بالکل آج </div>
<div style="text-align: right;">
اِسی چھَڑ جب میں لکھ رہا ہوں </div>
<div style="text-align: right;">
ہم مل پاتے بِسرا کر دیہہ دھُن بھَوتِک گھُن </div>
<div style="text-align: right;">
اور کوئی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی اِس لکھنے کی۔  </div>
<div style="text-align: right;">
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰</div>
<div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
<div style="text-align: right;">
 </div>
</div>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago