فکر و نظر

تکثیری سماج اور ہندوستانی مسلمان کے موضوع پر آئی او ایس میں دوروزہ سمینار کا انعقاد

معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام ہندوستانی مسلمان اور تکثیری سماج کے موضوع پر آئی او ایس کے کانفرنس ہال میں دوروزہ سمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں ملک کے سرکردہ دانشوران نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں شروع سے مختلف مذاہب کے پیروکار رہے ہیں اور سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو مکمل آزادی رہی ہے ۔ یہی یہاں کی خصوصیت اور خوبصورتی ہے ، تکثیری سماج میں ہندوستان نے اپنی جگہ اور شناخت بنائی ہے اور پوری دنیا میں بھارت کے مسلمانوں کی ایک پہچان ہے ۔ پروفیسر ایم ایچ قریشی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہندوستان کا تکثیری سماج ہی یہاں کی طاقت و خوبصورتی ہے اور خصوصیت کو برقرار رکھنے کے بعد ملک کی ہمت جہت ترقی ممکن ہے ۔

صدارتی خطاب میں معروف دانشور پروفیسراختر الواسع  چیرمین خسرو فائونڈیشن نے کہا کہ ہر زمانے میں مسلمانوں نے ہندوستان کی ترقی میں حصہ لیا ہے، لال قلعہ ،تاج محل جامع مسجد اور دوسری دسیوں عمارتیں ہیں جن کی تعمیر کرکے دنیا بھر میں ہندوستان کو ایک شناخت دیا ہے۔ آزادی کی جنگ میں بھی مسلمانوں نے پھر پور حصہ لیا۔ آزادی کے بعد بھی مسلمانوں کا رول رہاہے اور ہر شعبہ میں نمایاں کارنامہ انجام دیاہے۔

آیورویدا کو پہچان دلانے میں مسلمانوں کا رول فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ موسیقی، آرٹ، فلموں کی اداکاری ہر شعبہ میں مسلمانوں کی خدمات ہے اور وہ واضح ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مذہبی تکثیریت کہیں بھی کسی کے چاہنے سے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہے۔ کون کس مذہب کو قبول کرے گا یہ اللہ تعالیٰ کی منشاء پر منحصر ہے۔ یہ ملک بہت دلچسپ ہے۔

کشمیر میں مسلمان ہے، کیرالا میں مسلمان ہیں لیکن دونوں کی تہذیب میں فرق ہے۔ گجرات اور تمل ناڈو کے مسلمانوں میں ثقافتی طور پر اختلاف ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہندوستان بنتا کیسے ہے۔ جمنا گنگا کاویری ، ساوتری  یہ سبھی ندیاں خلیج عرب سے ملتی ہیں اور اس طرح ہندوستان بنتا ہے ، اسی وجہ سے یہاں مذہبی تکثیریت ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اچھے دن آئیں گے۔ وہ قوم جو سانحہ کربلا کے بعد زندہ رہی، سقوط بغداد اور سقوط غرناطہ کے بعد زندہ رہی وہ آگے بھی موجود رہے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ دنیا کی تمام نسلیں موجود ہے اس کے باوجود یہ خوبی ہے کہ ہم مسلمان نسل وادی نہیں ہیں ، مسلمان ہمیشہ اس بات کے خواہشمند رہے ہیں کہ یہ ملک زیادہ پھلے پھولے ، ہماری طاقت اور خوبصورتی اس ملک کا تنوع ہے۔

سمینار کے اختتام پر چھ نکات پر مشتمل ایک قرار دادبھی اتفاق رائے منظور کی گئی جس میں کہاگیاہے کہ 1. ہندوستان ایک تکثیری سماج ہونے کے ناطے جس میں مشترکہ وراثت، مشترکہ اقدار، مشترکہ نقطہ نظر اور مشترکہ تہذیب ہے، تمام لوگوں کو ملک کے اس کردار کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

  1. ہندوستان کے آئین میں مشترکہ وراثت اور مشترکہ اقدار کو شامل کیا گیا ہے جن کا معاشرے کے تمام سطحوں تک پہونچنا ضروری ہے۔
  2. اسلامی اقدار نے تنوع کی قانونی اور سماجی قبولیت کو ترجیح دی ہے جس کی پیروی کی جانی چاہیے اور اس کی تفہیم میں وضاحت لانے کے لیے بات چیت کی جانی چاہیے۔
  3. ہندوستان کے مسلمانوں اور ان کی سماجی و ثقافتی صفات نے تکثیریت میں حصہ ڈالا ہے جسے جھوٹے دعوؤں کی تردید کے لیے نمایاں طور پر سمجھنا ضروری ہے۔
  4. ہندوستان کی کثیر حقیقت اور پرامن بقائے باہمی کو بہت سے چیلنجوں اور ہنگاموں کا سامنا ہے جن کا مقابلہ زیادہ ہمدردی اور استقامت کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔
  5. کانفرنس کا یہ عزم مصمم ہے کہ تعمیری اور آئینی بیانیہ قومی تعمیر، جمہوریت، وفاقیت، تکثیریت، امن اور یکجہتی کے اقدار کو برقرار رکھے گا۔

دورزہ سمینار میں متعدد ذیلی عناوین پر ملک بھر کے اسکالرس آن لائن اور آف لائن اپنا مقالہ پیش کیا ۔ آخری نشست کی صدارت پروفیسر افضل وانی نے کی ۔

 دوروزہ سمینار میں پروفیسر اقبال حسین جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ۔پروفیسر اسمر بیگ علی گڑھ ۔پروفیسر زیڈ ایم خان سکریٹری جنرل ، پروفیسر میر مہر الدین سابق وائس چانسلر یونیورسیٹی آف جموں کشمیر ،پروفیسر وجے کھیڑے پورنے یونیورسیٹی ،پروفیسر عرشی خان علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی ،پروفیسر رام پنیانی ،ڈاکٹر لبنی ناز ، پروفیسر فہیم اختر ندوی حیدر آباد سمیت متعدد شخصیات اور اسکالرس نے اپنامقالہ پیش کیا اور اظہا رخیا ل کیا ۔ افتتاحی اجلاس کی نظامت کا فریضہ ڈاکٹر حسینہ حاشیہ انجام دیا قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت سے باضابطہ آغاز ہوا ۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago