داغ اپنے عہد کے ایک ایسے نمائندہ شاعر ہیں جنہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ اردو زبان کو ایک معیار عطا کیا۔ انہوں نے اردو کو عوام کے دلوں کا ترجمان بنایا۔ ان کی شاعری میں زبان کی صفائی، سلاست اور عوامی زبان کا چٹخارہ پن ملتا ہے جو انہیں نہ صرف منفرد شاعر بناتا ہے۔ بلکہ اردو زبان کو نکھارنے اور سنوارنے میں ان کے کردار کی اہمیت کو بھی واضح کرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار صدر شعبہ اردو ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں منعقد داغ دہلوی کے یوم ولادت کے موقع پر ایک تقریب میں کیا۔ انہوں نے داغ کی فکر اور فن کے حوالے سے مدلل گفتگو کرتے ہوے طلبا کو داغ کی شاعری اور انکی عظمت وانفرادیت سے روشناس کرایا۔
پراگرام کی نظامت شعبہ کیاستاد ڈاکٹر محمد ضمیر رضا نے کی اور ابتدا ہی میں اس پراگرام کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس تقریب کا مقصد طلبا و طالبات کو ہم نصابی سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے۔اس لیے اس میں مقالہ نویسی، مباحثہ اور کوئز جیسے مقابلہ ذاتی سیشن رکھے گئے ہیں۔ اس مقابلے میں سمسٹر دوم اور چہارم کے طلبا وطالبات نے حصہ لیا اور داغ دہلوی کو منظوم و منثور خراج عقیدت بھی پیش کیا۔
اس موقع پر شعبے کے اساتذہ ڈاکٹرعشرت صبوحی، ڈاکٹر شبنم اور محمد عطااللہ نے بھی داغ کی شاعری پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جب کہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر سرور عالم ندوی صدر شعبہ عربی نے طلبا و طالبات کی حوصلہ افزائی کی اور نیک دعائوں سے نوازا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…