فکر و نظر

کیاآپ کویادہےوہ وقت جب ہندوستان کوسوویت یونین سےپہلی آبدوزکلوری ملی تھی؟

08 دسمبر کی تاریخ ملکی اور دنیا کی تاریخ میں کئی اہم وجوہات کی بنا پر درج ہے۔ یہ تاریخ ہندوستان کے دفاع میں مصروف افواج کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔

 دراصل، 08 دسمبر 1967 کو پہلی آبدوز ‘کلوری’ کو ہندوستانی بحریہ میں شامل کیا گیا تھا اور اسے 30 سال کی قوم کی خدمت کے بعد 31 مارچ 1996 کو بحریہ سے ریٹائر کیا گیا تھا۔ یہ نام بحر ہند میں پائی جانے والی خطرناک ٹائیگر شارک کے نام پر رکھا گیا ہے۔

 اس کے بعد مختلف کیٹگریز کی کئی آبدوزیں   بحریہ کا حصہ بن گئیں۔ فرانسیسی تعاون کے ساتھ جدید ترین مقامی طور پر تیار کردہ اسکورپین کلاس آبدوز کو 2017 میں بحریہ میں شامل کیا گیا تھا اور اسے ‘کلوری’ کا نام بھی دیا گیا تھا۔

کلوری کو دنیا کی مہلک ترین آبدوزوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ کلوری سمندر کے نیچے ایک خاموش سنٹینل کی طرح رہتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر یہ دشمن کو نظروں سے اوجھل رکھ کر درست نشانہ بنانے اور بھاری تباہی پھیلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ سوویت یونین کی ریگا بندرگاہ سے ہندوستان کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ کبھی  سوویت یونین کا حصہ تھا، ریگا اب لاتیویہ کا دارالحکومت ہے۔ جولائی 1968 میں “کلوری” ہندوستان کے شہر وشاکھاپٹنم پہنچی۔

اس آبدوز کو ریگا سے وشاکھاپٹنم پہنچنے میں تین مہینے لگے۔ اس دوران اس نے 30 ہزار 500 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کیا۔ جس دوران ہندوستان کی “کلوری” ریگا سے وشاکھاپٹنم کا سفر کر رہی تھی۔

اسی دوران تین طاقتور ممالک امریکہ، برطانیہ اور سوویت یونین کی تین آبدوزیں سمندر میں ڈوب گئیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس دور میں آبدوز کا آپریشن کتنا مشکل رہا ہوگا۔

بھارتی بحریہ میں شامل ہونے کے صرف چار سال بعد اس آبدوز نے 1971 کی پاک بھارت جنگ میں اپنے جوہر دکھائے۔

اس جنگ میں ہندوستانی بحریہ نے 8-9 دسمبر کی درمیانی شب کراچی بندرگاہ کو تباہ کر دیا۔ اسے آپریشن ٹرائیڈنٹ کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن میں اس آبدوز کا اہم کردار تھا۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago