پروفیسر ابن کنول کے آخری پی ایچ ڈی اسکالر نثاراحمد خان نے استاد محترم کی حیات وخدمات سے متعلق کتاب ترتیب دینے کا اعلان کیا
معروف ادیب، محقق، افسانہ نگار، خاکہ نگاراورسابق صدرشعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی پروفیسرابن کنول (پروفیسر ناصر محمود کمال) کے شاگردوں (ریسرچ اسکالرز) نے اہل خانہ کے تئیں تعزیت پیش کی۔
شاگردان ابن کنول نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ استاد محترم کی رحلت سے ہم سب یتیم ہوگئے ہیں، تمام شاگردوں نے متفقہ طور پرکہا کہ تعلیم کے آغاز سے لے کراختتام تک بہت سے ایسے اساتذہ رہے ہیں، جو ہم سے محبت کرتے تھے اورکرتے ہیں، لیکن استاد محترم پروفیسرابن کنول جیسا مشفق اور محبوب استاد بہت کم ملے۔
ان کا اچانک ہم سب کے درمیان سے جانا ہمارے لیے شدید جھٹکا ہے۔ تمام شاگردوں نے کہا کہ میں ذاتی طورپرایسا محسوس کرتا تھا کہ استاد محترم سب سے زیادہ محبت مجھ سے کرتے ہیں۔ تاہم یہی دعویٰ ان کے تمام شاگرد اوراسکالر کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر ابن کنول مرحوم کے بڑے بھائی انجینئر زاہد کمال اور ان کے بیٹے عائش کمال کے علاوہ شاگردان ابن کنول میں روزنامہ قومی بھارت کے ایڈیٹر ڈاکٹر ممتازعالم رضوی، ڈاکٹر شاداب شمیم، ڈاکٹرطفیل احمد، ڈاکٹرشکیل احمد، ڈاکٹر قاضی عدنان، نثاراحمد وغیرہ موجود تھے۔ سبھی نے پروفیسر ابن کنول کو یاد کرتے ہوئے ان کے لئے دعائے مغفرت کی۔ ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرممتازعالم رضوی نے استاد محترم کی شفقت ومحبت کا ذکر کرتے ہوئے اپنے الہ آباد سے دہلی آنے کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر ابن کنول کے انتقال پرگہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…