Categories: فکر و نظر

کیا بہار سرکار کو “آپدا پربندھن” کا اردو متبادل دستیاب نہیں؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ڈاکٹر محمد حسین</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے لیکن بہار میں اردو اپنوں کی سرد مہری اور بے گانوں کی بیگانگی کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی اسکولوں سے اردو اساتذہ کی اسامیاں ختم کرنے کے لیے سرکار ایسے مبہم اصول وضع کرتی ہے جو اردودانوں کو سمجھ میں بھی نہ آئے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دو سال قبل اس سلسلے میں آوازیں بلند ہوئی تھیں۔ وہ مسئلہ بھی ابھی تک حل طلب ہے۔ اسی طرح سرکاری اداروں اور محکموں کے نام کی تختیاں ہندی کے ساتھ اردو میں لکھے جانے کے احکامات ضلع مجسٹریٹ آفیسر کی جانب سے بھی وقتاً فوقتاً جاری ہوتے رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر یہ کام کرانا بے حد مشکل ہونے لگا ہے۔ اردو دشمن طبقہ بھی بعض اوقات رخنہ اندازی کرتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ جن اداروں یا عمارتوں پر اردو میں نام لکھے جا چکے ہیں ان میں بھی بہت لاپرواہی کی گئی ہے۔ بعض اوقات فاش غلطیاں رہ جاتی ہیں اور بعض اوقات نہ جانے اردو کے کن آفیسرز کو یہ ذمے داری تفویض کی جاتی ہے کہ ان بے چاروں کو اردو متبادل ہی نہیں ملتا اس لیے وہ ہندی کو ہی اردو رسم الخط میں لکھ کر اپنی فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہیں۔ اگر سروے کیا جائے تو اس کی متعدد مثالیں مل جائیں گی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
فی الحال بہار کے وزیر اعلیٰ کی ایک میٹنگ کی تصویر سوشل میڈیا پر نظر آئی جس میں ہندی کے "آپدا پربندھن وبھاگ" کو ہی اردو رسم الخط میں لکھ اردو کا حق ادا کرنے کا کام کیا گیا ہے۔ اردو رسم الخط میں "آپدا پربندھن وبھاگ" پڑھنا بھی عجیب سا لگتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس جانب اردو کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کو خاص توجہ دینی چاہیے. کیا آپدا پربندھن وبھاگ کا اردو متبادل نہیں ہو سکتا؟ کیا اردو اتنی محتاج زبان ہو گئی ہے کہ اس کے پاس " آپدا"  کا کوئی متبادل موجود نہیں ہے؟؟  اردو کے سرکاری اداروں کی خاص طور سے ذمے داری ہے کہ اس کی جلد از جلد اصلاح کروائیں ورنہ اردو کی جگ ہنسائی کے ساتھ اردو کے سرکاری اداروں کے لیے بھی شرمندگی کی بات ہوگی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago