Categories: فکر و نظر

رضوان الحق اردو فکشن میں اپنا جداگانہ طور رکھتے ہیں

<p style="text-align: right;">
 <span style="color: rgb(5, 5, 5); font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 15px; white-space: pre-wrap;">رضوان الحق اردو فکشن میں اپنا جداگانہ طور رکھتے ہیں۔ وہ بیک وقت تھئیٹر ،سنیما اور فکشن تینوں کے رمز شناس ہیں۔ خالد جاوید ، صدیق عالم اور رضوان الحق ہندستان میں اردو کے وجودی فکشن نگارہیں۔ ان تینوں اشخاص میں وجودی آشوب ایک قدر مشترک کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوہزار بیس اور اکیس میں یکے بعد دیگرے شائع ہونے والے ناول "ایک خنجر پانی میں" اور " خودکشی نامہ" اس لحاظ سے زیادہ معنی خیز اور اہم ہیں کہ فنکاروں کے یہاں وجودیت فرد سے اجتماع کی طرف سفر کرتی دکھائی ہے۔</span></p>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap; text-align: right;">
پیش نظر ناول " خودکشی نامہ" اجتماعی زندگی کے آشوب کوبیانیہ کا جزء بنانے اور اجتماعی ظاہرے کی بے چینی کو سامنے لانے کی سعی کرتا ہے۔ اس ناول میں لفظ " پھندا" فرد کی خود کشی علامت بنتے بنتے اجتماعی خودکشی کا استعارہ بن جاتاہے۔ ناول کی دنیا راست دیکھنے اور پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اس ناول کی قرأت ایک آسیب سے روبری کرتی ہے۔ ہمارے موجودہ ظاہرے کے جوہر سے ہمیں آگاہ کرتی ہے۔ اس لحاظ سے اس ناول کو " ایک خنجر پانی میں" کی طرح جوہری بیانیے کی تازہ کاربنت کا نام دیا جاسکتاہے۔ یہاں ہم عصر زندگی کے کئی روپ کلا میے کی حیثیت اختیار کر جاتے ہیں۔ شہری زندگی کی طرف انسانی آبادی کا انتقال ، قصباتی زندگی اور دیہی علاقوں سے مہاجرت ، نجی کاری کی حالیہ تاریخ ، اقتدار اور سرمایہ داری کا اتحاد کئی پہلو اس ناول میں ہاہم ممزوج ہوگئے۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap; text-align: right;">
رضوان الحق صاحب بجا طور پر اس ناول کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ یہ اس پھندے کی نقب کشائی ہے جسے نادیدہ طورپر اجتماعی وجود کی گردن پر کسا جارہا ہے۔ اس ناول کا کوئی دوسرا نام ہوسکتا ہے تو وہ " پھندا" ہی ہے۔ اسے ہم '"خودکشی نامہ عرف پھندا" کے نام سے بھی پڑھ سکتے ہیں۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap; text-align: right;">
احباب کو میں اپنی قرأت کے تفصیلی تاثر سے مطلع کروں گا۔</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap; text-align: right;">
رضوان الحق صاحب کو اس ناول کے لیے بہت مبارکباد</div>
<div dir="auto" style="font-family: "Segoe UI Historic", "Segoe UI", Helvetica, Arial, sans-serif; color: rgb(5, 5, 5); font-size: 15px; white-space: pre-wrap; text-align: right;">
تحریر تفسیر حسین</div>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago