Categories: فکر و نظر

ممبئی میں پرم بیرکا پرم تیر

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
چار دن پہلے ممبئی کے پولیس کمشنر رہے پرم بیر سنگھ کے ذریعہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کولکھے ایک خط نے ہندوستان کی سیاست کو ننگا کردیا ہے۔ اس خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے اسسٹنٹ سب انسپکٹر پولیس کو کم سے کم 100 کروڑ روپے ہرمہینہ وصولی کا حکم دیا تھا۔ اس سب انسپکٹر کا نام انیل واجے ہے ۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
واجے کو ابھی اس لئے گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ وہ صنعت کار مکیش امبانی کے گھر کے باہر بارود سے بھری کار پارک کرنے کا ذمہ دار پایا گیا ہے۔ نہ صرف یہ ، بلکہ اس کار کے مالک منسکھ ہیرین کے قتل میں بھی اس کا ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ واجے کئی سال پہلے بھی سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے تھے۔ وزیر داخلہ دیشمکھ نے بھی واجے کو رقم اکٹھا کرنے کا طریقہ بھی بتایا تھا۔ انہوں نے اسے بتایا تھاکہ ممبئی میں 1750 ریستوراں اور ہوٹل ہے۔ اگر ایک دو دو تین تین لاکھ روپے بھی جمع کیا جائے تو 40-50 کروڑ تو اس طرح جمع کیاہی جا سکتا ہے۔ واجے نے اسی دن پرمبیر کو یہ بات بتائی۔ پرمبیر نے بھی اس معلومات کا ثبوت دیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
واجے ایک معمولی سب انسپکٹر کے عہدے پر تھا لیکن وزیر داخلہ اور وزیر اعلی تک ان کی براہ راست رسائی تھی۔ وزیر اعلی ٹھاکرے نے انہیں بچانے کی پوری کوشش کی اور پرمبیر سنگھ کا تبادلہ کردیایہاں تک کہ واجے قومی تحقیقاتی ایجنسی کے جال میں پھنس گئے۔ پرمبیر سنگھ اپنے نام کے مطابق ایک سچے پرمبیر ثابت ہوئے ، انہوں نے سرکاری عہدہ پررہتے ہوئے بھی وزیر اعلی کو ایک خط لکھا ، جو مہاراشٹر کی متحدہ حکومت کے لئے پرم تیرثابت ہوسکتا ہے۔ اب اس خط کی صداقت پر شک کیا جارہا ہے اور وزیر داخلہ اس پر بدنامی کے الزام میں قانونی چارہ جوئی کی بات کررہے ہیں ، لیکن اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خط میں کچھ نہ کچھ دم ضرور ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ خط نہ صرف مہاراشٹربلکہ ہمارے ملک کی سیاست کی حقیقت کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ ملک میں کوئی پارٹی اور رہنما موجود نہیں ہے جو دعویٰ کر سکے کہ وہ صاف ہے۔ سیاست آج کاجل کی کوٹھری بن گئی ہے۔ وہ سام ، دام ، دنڈ، بھید کے بغیر نہیں چل سکتی۔ بھارتھری نے ایک ہزار سال پہلے ٹھیک کہا تھا کہ سیاست 'نیتیا بیا، نیتیا دھناگما' ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مجھے یہ راز 60-65 سال پہلے معلوم ہوا ، جب میں اندور میں انتخابی مہم چلایا کرتا تھا۔ دہلی میں ، میرے کچھ بہترین دوست وزیر اعظم اور بہت سے وزرائے اعلیٰ نے بھی اس حقیقت پر مہر ثبت کی اور اپنی مجبوری کا اظہار کیا۔ اگر آپ سیاست میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ کے لئے خوشامدی ، بہروپیا اورخود غرض ہونا بہت ضروری ہے۔ پتہ نہیں کون اس سیاست کو پاک کرے گا ، کب اور کیسے کرے گا؟</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>ڈاکٹر ویدپرتاپ ویدک</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
(مضمون نگار مشہور صحافی اور کالم نگار ہیں)</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago