Categories: فکر و نظر

عشرہ ذوالحجہ کی تیاری

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>عیشا صائمہ</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
عاصیوں چلو، رحمتیں سمیٹنے کے دن آئے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رب کو راضی کرنے، منانے کے دن آئے</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 اللہ کے ذکر کی فضیلت عام دنوں میں بھی ہے۔ لیکن زو الحجہ کے ابتدائی دس ایام برکت اور رحمت کے ہیں۔ کیونکہ یوم عرفہ بھی انہی دنوں میں ہے۔اس لیے ان ایام میں کثرت سے اللہ کو یاد کرنا اور روزہ رکھنا افضل قرار دیا گیا ہے۔کیونکہ ان دنوں کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔یہ دن اللہ رب العزت کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
یہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری دینے کے دن ہیں اور یہ وہ موسم ہے۔جب حاجیوں کے قافلے مکہ، کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ اپنے پیارے رب کے گھر کی زیارت اور طواف کرتے ہیں. اور انہی دنوں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے نے جو قربانی دی۔ وہ ہمیشہ کے لیے امر ہوگی اور ہر سال مسلمان اللہ کی راہ میں قربانی کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاد کو تازہ کرتے ہیں۔لیکن اس قربانی  کا اصل  مقصد اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری اور اس کی خوشنودی ہے۔چونکہ یہ دن اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ہیں اس لئے احادیث میں بھی ان دس دنوں کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے۔اور ان دنوں کی عبادت، ذکر الہی، اور روزہ رکھنے کا ثواب  عام دنوں سے کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا<span dir="LTR">:</span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’اللہ تعالیٰ کو اپنی عبادت بجائے دوسرے اوقات و ایام میں کرنے کے عشرہ ذوالحجہ میں کرنی محبوب تر ہے۔ اس کے ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہےاور اس کی ایک ایک رات کا قیام، لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے‘‘۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
حضرت عبداللہ ابن عباس  رضی اللہ عنہا  سے روایت ہے. کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذوالحجہ   کے برابر زیادہ عظمت والے دن کوئی نہیں اور نہ کسی دنوں میں نیک عمل اتنا پسند ہے (جتنا ان دنوں میں)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’پس تم ان دنوں میں کثرت سے تسبیح سبحان اللہ)، تکبیر  (اللہ اکبر) اور تہلیل (لاالہ الااللہ) کیا کرو‘‘اور جب ماہ ذوالحجہ  کا چاند نظر آئے (عشرہ ذوالحجہ  داخل ہوجائے) اور تم میں کوئی قربانی کا ارادہ کرے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے‘‘</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایک اور حدیث میں روایت ہے:</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
’’ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالی کوسب سے زيادہ محبوب ہیں ، صحابہ نے عرض کی اللہ تعالی کے راستے میں جہاد  بھی نہيں تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورجہاد  فی سبیل اللہ بھی نہيں ، لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے‘‘ (صحیح بخاری)اس لیے تمام مسلمانوں کو   اللہ کا زیادہ سے زیادہ قُرب حاصلکرنے کے لیے تسبیح وتکبیر ، تحلیل اور کثرت سے استغفار کرنی چاہیے۔اپنے  سابقہ گناہوں کی معافی مانگی جائے. صدقہ ،صلہ رحمی ، نفلی عبادات، قرآنی و مسنون دعاؤں اور درود پاک  کا خاص اہتمام کیا جائے۔اس کے ساتھ ساتھ  تلاوتِ قرآن کا معمول بنائیں۔ان ایام میں زیادہ عبادات کرنےکے لیے اپنے گھریلو کاموں کو مختصر کر لیں۔اور  پہلی تاریخ سے ہی روزوں اور نفلی عبادت کا اہتمام کریں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کیونکہ عید الاضحی کے دن سے پہلے نو  دن روزے رکھنا باعثِ ثواب ہے، حدیثِ مبارک میں  ان میں سے   ہردن کے روزے کو  اجر میں ایک سال کے روزوں کے برابر قرار دیا گیا ہے، نیز  خاص عرفہ (نو ذوالحجہ) کے روزے کے بارے میں  حضرت محمد  ﷺ نے ارشاد فرمایا<span dir="LTR">:"</span>کہ یہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے. اور ذوالحجہ کے پہلے عشرے کی ہر رات عبادت کا ثواب لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جیسے رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت واہمیت ہے. ذوالحجہ کے پہلے دس دن اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور محبوب ترین دن ہیں. اور ان دس دنوں میں اللہ کا ذکر، تسبیح و تحلیل، قرآن پاک کی تلاوت، اور روزے رکھنا اور اللہ سے اپنے گنا ہوں کی معافی مانگنا، اور دعا مانگنا، افضل ترین اعمال ہیں. اس لیے ان دنوں میں رب سے جو بھی دعا کی جائے قبول ہوتی ہے۔اور ان دنوں میں اگر والدین اپنی اولاد کے حق میں دعا کرتے ہیں تو وہ دعا ان کی اولاد کے حق میں قبول کی جاتی ہے۔اور ان ایام کے اختتام پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عید الاضحی جیسا خوشی کا دن منانے کا کہا گیا ہے۔ اس لیے اللہ کو راضی کرنے کے لیے اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری میں مشغول ہو جائیں اور  ان ایام کو غنیمت جانیں اور ماضی میں ہونے والی غلطیوں، کوتاہیوں، خامیوں اور گناہوں کی معافی طلب کر کے اللہ کے پسندیدہ بندوں میں شامل ہو نے کی کوشش کریں۔اور  ان ایام میں عبادات اور دعاؤں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا زیادہ سے زیادہ  قرب حاصل کرنے کا اہتمام کریں اور  زیادہ سے زیادہ رحمتیں اور برکتیں سمیٹیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago