آج یکم؍دسمبر 1972ترقی پسند تحریک سے وابستہ،ممتاز نقاد اور معروف شاعر” احتشامؔ حسین صاحب “ کا یومِ وفات ہے۔
نام سیّد احتشام حسین رضوی ، پروفیسر۔ ۲۱؍اپریل ۱۹۱۲ کو اترڈیہہ ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم برائے شرفا اور رؤسا کے دستور کے مطابق مکتب میں ہوئی۔ انگریزی تعلیم کی ابتدا علی گڑھ سے ہوئی۔
ہر درجے میں انعام ملتا رہا۔ انٹرمیڈیٹ کے بعد الہ آباد آگئے۔ ۱۹۳۶میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) اس امتیاز کے ساتھ پاس کیا کہ پوری یونیورسٹی میں اوّل آئے۔ وہ ادیب، نقّاد، مترجم کے علاوہ شاعر بھی تھے۔
الہ آباد یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر رہے۔ یکم؍دسمبر۱۹۷۲ کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں:
’’اردو ادب کی تنقیدی تاریخ‘‘، ’’اردو لسانیات کا خاکہ‘‘ ، ’’تنقیدی جائزے‘‘، ’’تنقیدی نظریات‘‘، ’’تنقید اور عملی تنقید‘‘، ’’راویت اور بغاوت‘‘، ’’روشنی کے دریچے‘‘، ’’ہندوستانی لسانیات کا خاکہ‘‘، ’’ادب اورسماج‘‘ ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:35
معروف شاعر احتشامؔ حسین کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت….
تیرا ہی ہو کے جو رہ جاؤں تو پھر کیا ہوگا
اے جنوں اور ہیں دنیا میں بہت کام مجھے
—
بجھیں شمعیں تو دل جلائے ہیں
یوں اندھیروں میں روشنی کی ہے
—
یوں گزرتا ہے تری یاد کی وادی میں خیال
خارزاروں میں کوئی برہنہ پا ہو جیسے
—
دل نے چپکے سے کہا کوشش ناکام کے بعد
زہر ہی دردِ محبت کی دوا ہو جیسے
—
میں سمجھتا ہوں مجھے دولتِ کونین ملی
کون کہتا ہے کہ وہ کر گئے بدنام مجھے
—
وادئ شب میں اجالوں کا گزر ہو کیسے
دل جلائے رہو پیغامِ سحر آنے تک
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…