جناب آفتاب سکندر
کسی بھی معاشرے کی ترقی میں جو راز پنہاں ہے۔ اس کو اہلِ علم دو چیزوں کا مرکب بتلاتے ہیں۔ صحت اور تعلیم۔
یہ دو ایسی بنیادی چیزیں ہیں جن کی بدولت کوئی بھی معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
ہمارے وطن عزیز میں تعلیم اور صحت دونوں کے لیے بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مصداق رکھا جاتا ہے جس کا حیف و گریہ ہم جیسے قلم کار اکثر کرتے رہتے ہیں۔
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ چاہے وہ عورت ہو یا مرد۔ قرآن کی آیت میں ہے کہ کیا جاہل اور عالم برابر ہوسکتے ہیں؟مطلب عالم کو پھر بھی فوقیت حاصل ہے۔ علم بانٹنا کارِ خیر ہے فقط کارِ خیر نہیں بلکہ صدقہ جاریہ ہے۔
حدیث پاک میں ہے کہ کسی کو کچھ سکھا دینا بھی صدقہ جاریہ ہے
بات قومی سطح سے ہٹ کر کی جائے تو بات آتی ہے مقامی سطح کی۔ آج میں ایسے ہی سکالر اور علم دوست معلم کے ادارے کے متعلق لکھنے جارہا ہوں جس نے ابتدا کے چند سال میں ہی پُر استجاب نتائج دے کر گرویدہ بنالیا ہے۔
تحصیل قائد آباد جس کی قائداعظم کی بجائے سردار عبدالرب نشتر نے بنیاد ڈالی تھی۔ یہ کراچی کے سمندری پانیوں میں آباد قائد آباد نہیں بلکہ خوشاب کے خوش آب میں موجود قائد آباد ہے۔
اس تحصیل قائد آباد میں حفظان صحت کے سرکاری ہسپتال میں کافی ترقی ہوئی ہے۔ جس کو پورے پنجاب میں غالباً دوسرا نمبر نصیب ہوا۔یہاں تحصیل قائد آباد میں ایک ادارہ سکالرز سکول اینڈ کالج قائم ہے جو ایک نجی ادارہ ہے وہاں تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری ہے۔
ادارہ ہذا کی ایک برانچ واں بھچراں میں بھی قائم ہے۔ اس ادارے کے ڈائریکٹر صلاح الدین صاحب ہیں جو انشاپرداز کے اتالیق بھی رہ چکے ہیں۔
اس ادارے نے ایک ہی badge کے طلبا میں ڈاکٹر، انجینئر، اٹامک سائنٹسٹ، پی ایچ ڈی سکالر تک پیدا کئے ہیں جو کہ ایک آنند آئند بات ہے۔ کیونکہ یہی چراغ جلیں گے تو سویرا ہوگا۔
اس ادارے کی ظفریابی کے پیچھے صلاح الدین صاحب کی انتھک جدوجہد اور محنت ہے
اس ادارے میں انٹر لیول پر خصوصاً ایف ایس سی کی تعلیم دی جا رہی ہے جو قائد آباد جیسے پسماندہ علاقے میں غنیمت ہے کیونکہ اکثر والدین غربت کی وجہ سے ضلع سے باہر بھیج کر بچوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے تو ان کے لئے یہ سود مند ہے۔
سب سے بڑا مسئلہ کہ بچیوں کی تعلیم و تعلم کیونکہ اکثر والدین بیٹیوں کو ضلع سے باہر بھیج کر تعلیم دلوانے میں تحفظات کا شکار ہوتے ہیں ان کے لیے ایسے ادارے سود مند ہیں۔
بنیادی نکتہ یہ ہے کہ اکثر طلبا کالج کے ماحول میں جا کر خراب ہوجاتے ہیں تو ایسے طلبا کے لیے یہ سکول کے ماحول میں انٹر کی تعلیم غنیمت ہے۔
ایسے افراد کی کاوشوں کو سراہنا بیحد ضروری ہے کیونکہ وہ کام جس کے ذریعے آپ دوسروں کے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئر، بیرسٹر، پروفیسر وغیرہ بنانے کے لئے تگ و دو کریں اپنے فائدے کے لیے ایسا کام اس نفسا نفسی کے دور میں قابلِ تحسین ہے۔
اس ادارے کے ڈائریکٹر صلاح الدین سے جب سوال کیا گیا کہ جب قائد آباد میں سپیرئیر کالج، پنجاب کالج موجود ہے جہاں انٹر کی تعلیم دی جاتی ہے تو آپ کے ادارے کو کیوں اہمیت دی جائے اور بچوں کو آپ کے پاس بھیجا جائے؟
تو صلاح الدین صاحب کا یہی جواب تھا کہ ہمارے پاس بچے کی گرومنگ کے ساتھ ٹریننگ بھی کی جاتی ہے۔چونکہ بچے سکول کے ماحول کے عادی ہوتے ہیں اور اس طرح وہ کالج کے ماحول میں ایڈ جسٹ نہیں ہو پاتے تو یوں ہمارے پاس ایسے طلبا کو اسکول والا ماحول ملتا ہے اور وہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
نہم جماعت کے رزلٹ میں سکالر سکول اینڈ کالج کے بچوں نے انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسکالر سکول کے بچوں میں عبداللہ نے 477، سیدہ فاطمہ نے 463 محمد مدثر اقبال نے 450 فاطمہ گل نے 440 نمرہ بی بی نے 438 محمد حذیفہ حفیظ نے 435 محمد عدنان 432 لائبہ فاروق نے 431 عمارہ بشیر نے 425 ایمان فاطمہ نے 418 باسط معراج نے 418 ام ارباب نے 414 ام ایمن افشین 412 ام عاتکہ نے 401 اور مقدس شبیر نے 395 نمبر حاصل کرکے شاندار نتائج دیئے ہیں۔اس سے پہلے دہم کے رزلٹ میں بھی 30 سے زائد طلباء نے 1000 سے زائد مارکس حاصل کرکے شاندار نتائج مہیا کئے تھے۔
ان میں قائد آباد تحصیل میں گرلز طالبات میں اول پوزیشن جویریہ فاروق نے 1076 مارکس حاصل کرکے اپنے نام کی۔جب کہ دوسری تحصیل قائد آباد بوائز میں دوسری پوزیشن حماد عزیز نے 1076 مارکس حاصل کرکے اپنے نام کی۔
باقی طلبا و طالبات میں محمد بلال نے 1074 حنوف رحمن نے 1073 ہانیہ حبیب نے 1067 ام ہانیہ رشید نے 1066 محمد علی نے 1064 کنیز فضہ نے 1057 افنان زمان نے 1056 حفصہ بی بی نے 1048 ملائکہ اکرم نے 1048 فرزندِ فاروق محمد قاسم آڈھے خیل نے 1047 محمد حماد نے 1044 نور محمد نے 1043 حمیرہ جبین نے 1041 جویریہ خان نے 1041 نے ثمرین اسماعیل نے 1039 ارسلان احمد نے 1039 محسن علی نے 1039 تحریم فاطمہ نے 1037 سمیع اللہ نے1035 رمیضہ ملک نے 1025 فہد ربانی نے 1019 علیم فاطمہ نے 1018 اور سید محمد عبداللہ شاہ نے 1011 مارکس حاصل کرکے ادارے کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔
اسکالرز سکول اینڈ کالج کے دو کیمپس ہیں جن میں مین کیمپس قائد آباد سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع ہے۔
جب کہ واں بھچراں کیمپس بالمقابل میاں سرائے ہوٹل مشرقی ریلوے پھاٹک واں بھچراں ہے. سکالر سکول اینڈ کالج کے ڈائریکٹر صاحب کا یہ نمبر03006086693 ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…