Categories: فکر و نظر

امروہہ کی معروف شخصیت شاد نقوی صاحبہ کے انتقال پر خواجہ کوثر حیات کی غم میں ڈوبی ہوئی تحریر

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>اک شخصیت سارے شہر کو ویران کرگئی </strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>خواجہ کوثر حیات</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رشتے صرف خون کے نہیں ہوتے بلکہ کچھ تعلق ایسے ہوتے ہیں جن کے چھوٹ جانے پر نہ صرف دل اداس ہوجاتا ہے ساتھ ہی ان کے کھو جانے کا شدید احساس خلا بن کر رہ جاتا تھا ۔ ایسی ہی سحر انگیز آواز والی شخصیت شاد نقوی صاحبہ کی تھی ۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ان کا آبائی وطن یو پی میں امروہہ تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دل اور تڑپ سے کی جانے والی دعاؤں سے وہ روز نوازتیں ۔ بر صبح کی شروعات شاد صاحبہ کے دعائیہ کلمات سے ہوتیں جو محبتوں اور خلوص سے مزین ہوتے ۔ میری آخری بالمشافہ ملاقات مارچ میں ایک پروگرام کی ریکارڈنگ پر ہوئی ۔ مسکراتا چہرہ، خوش گفتار، خوش مزاج، خلوص کا پیکر، خوبصورت چہرہ جو احساسات و خیالات کی ندرت سے مزید پرکشش لگتا۔ بہت کم یہ ساری خوبیوں ایک شخصیت میں نظر آتی ہے۔ رب کائنات نے بہت سے خوبیوں اور صفات ودیعت کی تھیں انہیں ۔ زبان میں مٹھاس، لہجہ پاکیزہ اور ہر لفظ ادبی چاشنی کو پیش کرتا ہوا ۔ دوسرے ان کا حسن بیاں جو انکی صداکاری میں ہی نہیں عام بول چال میں بھی محسوس ہوتا ۔ اکثر واٹس ایپ پر مضامین کے عنوانات کو لے کر تبادلہ خیال ہوتارہتا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
شاد صاحبہ باذوق بھی بہت تھیں انہیں شعر و شاعری سے بے انتہا شغف تھا۔ برمحل اشعار کا ان کے پاس ذخیرہ ہوتا۔ چنندہ ادبی گروپس سے وابستہ تھیں اور معیاری اور چننده اشعار ترسیل کرکے متحیر کردیتی۔ کئ اشعار انہیں ازبر تھے۔ نظموں اور غزلوں کا بھی خوب انتخاب ترسیل کرتیں ۔ اردو کی چاشنی، ارتقاء اور بقاء ایسے لوگوں کی بدولت ہی ہے جن کے بولنے سے اردو کی خوبصورتی عیاں ہوتی ہیں ۔ جن کا انتخاب شعراء کے نایاب کاوشوں کو کبھی نظم تو کبھی غزل تو کبھی شعر کی شکل میں قارئین کے روبرو کرواکر اردو کی آبیاری میں مضبوط کردار ادا کرتا ہے ۔ امیر مینائی کا شعر شاد صاحبہ پر صادق آتا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسی کا ہے رنگ یاسمن میں اسی کی بو باس نسترن میں</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جو کھڑکے پتا بھی اس چمن میں خیال آواز آشنا کر</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
میری چھوٹی سی نظم پانی کو شاد زہرہ نقوی صاحبہ نے اپنی آواز سے مزین کرکے بہت ہی پراثر بنادیا تھا ۔ شاد صاحبہ ہماری یادوں اور دعاؤں میں ہمیشہ رہیں گے ایسی شخصیت نایاب ہی نہیں کمیاب ہوگئ ہیں ۔ اللہ رب العزت ان کے حسنات کا بہترین اجر عطا فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے ۔ آمین</p>

Dr. S.U. Khan

Dr. Shafi Ayub editor urdu

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago