فکر و نظر

اردومیں نشریاتی ادب کاصدسالہ سفرنہایت زریں:ڈاکٹرمحمدشکیل اختر

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام ’’نشریاتی ادب:ریڈیو سے پوڈکاسٹ تک‘‘ کے عنوان سے توسیعی خطبے کا انعقاد 

نئی دہلی(یکم مارچ ۲۰۲۳)

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام معروف ریڈیو صحافی اور پروڈیوسر ریڈیو جامعہ، ایم سی آر سی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ڈاکٹر محمد شکیل اختر نے ’’نشریاتی ادب: ریڈیو سے پوڈکاسٹ تک‘‘ کے زیرِ عنوان توسیعی خطبہ ارشاد فرمایا۔

 انھوں نے اپنے خطبے میں کہا کہ اردو میں نشریاتی ادب کے سو سال مکمل ہونے کو ہیں۔ برطانوی ہندوستان میں ریڈیو کا سارا نظم و نسق انھیں کے رہنما خطوط پر چلتا رہا۔ جب آزادی کا سورج طلوع ہوا تو ہندوستان کے حصے میں دہلی، ممبئی، کلکتہ، مدراس، لکھنؤ اور ترچناپلی کے ریڈیو اسٹیشن آئے، لیکن آج ہم نشریات میں ترقی کرتے ہوئے اس منزل پر آپہنچے ہیں کہ اب ہمارے پاس 470 ریڈیو اسٹیشن ہیں، جہاں سے روزانہ 23 زبانوں اور 180 بولیوں میں نشریات کا اہتمام ہوتا ہے۔

دوسری جانب ہماری بیرونی نشریات سے 15 ہندوستانی زبانوں اور 12 غیر ملکی زبانوں میں پروگرام پڑوسی اور دیگر ممالک کے لیے نشر کیے جاتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑی سروس اردو سروس ہے۔

 انھوں نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ نشریاتی ادب کے معماروں میں اردو کے بڑے بڑے ادیبوں کا کردار رہا ہے، جن میں رشید احمد صدیقی، آل احمد سرور، فراق گورکھپوری، مجنوں گورکھپوری، ابوسعید قریشی، سعادت حسن منٹو، کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی اور خواجہ حسن نظامی کے نام قابلِ ذکر ہیں۔

 بعد کی نسل میں اردو مجلس کی نشریات میں رفعت سروش، محمود ہاشمی، معین اعجاز اور قیوم نظر جیسے لوگوں نے اردو پروگراموں کو ایک نئی بلندی عطا کی۔ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے صدرِ شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ توسیعی خطبے کے لیے ایسے مقرر کو مدعو کیا جائے جو اپنے میدان کے ماہر ہوں، کیوں کہ کتاب پڑھ کر علم حاصل کرنا اور عملی زندگی میں اس کا تجربہ کرنا دونوںمیں فرق ہے۔

 انھوں نے مزید کہاکہ ڈاکٹر محمد شکیل اختر کا خطبہ تجربے پر مبنی تھا۔ انھوں نے جن نکات کی طرف اشارہ کیا ہے وہ کسی کتاب میں ملنا مشکل ہے۔ پروفیسر احمد محفوظ نے گلدستے سے مہمان مقرر کا استقبال کیا۔ شعبۂ اردو کے ہال- 2 میں منعقدہ توسیعی خطبے کے کنوینر ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ آج کا موضوع اور مقرر دونوں ہی بہت اہم ہیں۔

 ڈاکٹر محمد شکیل اختر کا شمار ہندوستانی کے ممتاز ریڈیو صحافیوں میںہوتاہے۔ اس حوالے سے ان کی متعدد گراں قدر تحقیقی و تنقیدی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔

 اظہارِ تشکر کے فرائض شعبے کی استاد ڈاکٹر غزالہ فاطمہ نے انجام دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے باعثِ افتخار ہے کہ شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام اہم موضوعات پر معروف علمی و ادبی شخصیات کے توسیعی خطبات کی زریں روایت رہی ہے۔

 پروگرام کا آغاز شعبے کے طالب علم عبدالرحمٰن کی تلاوت سے ہوا۔ اس موقع پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر سرورالہدیٰ، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر شاہنواز فیاض، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر نوشاد منظر، ڈاکٹر راحین شمع اور ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات موجود تھے۔

Dr M. Noor

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago