کھیل کود

ہندوستان میں ہاکی کے سنہری دور کے گواہ میجر دھیان چند

تاریخ کے اوراق میں 29 اگست

ملکی اور دنیا کی تاریخ میں 29 اگست کی تاریخ کئی اہم واقعات کے طور پر درج ہے۔ ہندوستان میں کھیلوں کے تناظر میں اس تاریخ کی تاریخی اہمیت ہے۔ ہندوستان کا نام ملک اور دنیا میں روشن کرنے والے ہاکی کے عظیم کھلاڑی میجر دھیان چند عرف ددا کی پیدائش اسی تاریخ کو 1905 میں ہوئی تھی۔

ہاکی کے عظیم کھلاڑی میجر دھیان چند عرف ددا

ان کے علاوہ 1949 میں ہندوستان کے ایک چوٹی کے سائنسداں کے رادھا کرشنن پیدا ہوئے۔ انہوں نے مریخ مشن کی قیادت کی اور پہلی ہی کوشش میں منگلیان کو مریخ پر بھیجنے میں ہندوستان کو کامیابی ملی۔

میجر دھیان چند ہندوستان میں ہاکی کے سنہری دور کے گواہ ہیں۔ انہوں نے اپنے کھیل سے ہندوستان کو اولمپک گیمز کے ہاکی ایونٹ میں سنہری کامیابی دلانے کے ساتھ ہی روایتی ایشیائی ہاکی کا دبدبہ قائم کیا۔

مخالف کھلاڑیوں کے قبضے سے گیند چھین کر تیز رفتار سے دوڑنے والے دھیان چند کے یوم پیدائش کو ملک میں قومی کھیلوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور کھلاڑیوں کو مختلف اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔

میجر دھیان چند ہاکی کے اتنے ماہر کھلاڑی تھے کہ جب وہ کھیلتے تھے تو گیند ان کی ہاکی اسٹک پر چپک جاتی تھی اور لوگ شک کرتے تھے کہ انہوں نے اپنی اسٹک میں کچھ لگا رکھا ہے۔

ان کے ہاکی کھیلنے کے انداز کی وجہ سے لوگ انہیں ہاکی کا جادوگر کہتے تھے۔ میجر دھیان چند کے بڑے بھائی روپ سنگھ بھی ہاکی کے کھلاڑی تھے۔ دھیان چند نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور 1932 میں وکٹوریہ کالج گوالیار سے گریجویشن کیا۔

انہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحات جھانسی (اتر پردیش) میں گزارے۔ میجر دھیان چند کا انتقال 3 دسمبر 1979 کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی میں ہوا۔ ان کی آخری رسومات جھانسی کے ہیروز میدان میں ادا کی گئیں۔

میجر دھیان چند نے 1928 میں ایمسٹرڈم اولمپکس میں گولڈ میڈل، 1932 میں لاس اینجلس میں اولمپک گولڈ میڈل اور 1936 میں برلن اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا تھا۔ 1936 کے اولمپکس میں ایک جرمن اخبار کی سرخی تھی

اب اولمپک کامپلیکس پر جادو ہے۔ اور اگلے دن برلن کی سڑکوں پر لگے پوسٹرز پر لکھا تھا – ہاکی اسٹیڈیم میں جاؤ ہندوستانی جادوگر کا جادو دیکھو۔ اس کے بعد جرمن ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر نے دھیان چند کو جرمنی سے کھیلنے کی دعوت دی۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago