کھیل کود

رشیکا عمر سے آگے مہارت کا نیا سبق ہے،صرف 10 سال کی عمرمیں 19 تمغے جیتے

صلاحیتوں کا دارومدار عمر پر نہیں ہوتا بالخصوص کھیلوں کے معاملے میں یہ سطر اکثر سچ ثابت ہوتی ہے۔ ہندوستان نوجوانوں کا ملک ہے اور یہاں نوجوانوں کے ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اگر ضرورت ہو تو اسے صحیح سمت دیں۔

عمر سے بڑھ کر مہارت کے بہترین مظاہرہ کی ایک مثال اتر پردیش کے شہر وارانسی میں نظر آتی ہے۔ ہم یہاں رشیکا ریان کی بات کر رہے ہیں۔ جس نے دس سال کی کم عمر میں کراٹے کے کھیل میں ریاستی سطح سے لے کر قومی اور بین الاقوامی سطح تک کل 19 تمغے اپنے نام کیے ہیں۔

رشیکا، جنہوں نے کراٹے کے کھیل میں مہارت حاصل کرنے کے لیے تین سال کی عمر سے ہی ذہنی اور جسمانی طور پر خود کو تربیت دی ہے، کہتی ہیں کہ عالمی سطح پر ہندوستان کی نمائندگی کرنا ان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

ہندوستھان سماچار سے بات کرتے ہوئے، رشیکا نے کہا، “کمیتے اور کاتا دونوں میں گولڈ میڈل جیتنا ایک خواب ہے، اور میں اس کامیابی کا سہرا اپنی ماں الکا اور والد ڈاکٹرابھیشیک، اپنے کوچ اروند یادو اور اپنے ہم وطنوں کو دیتی ہوں۔ یہ جیت ہندوستان کے اندر موجود صلاحیتوں اورمہارتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

رشیکا نے مزید کہا، “میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی کی بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے وارانسی کو رہنے کے قابل اور محفوظ شہر میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے درمیان ریاست کی بیٹیوں کو بااختیار بنانے اور ان کی حفاظت کو فروغ دیا”۔

رشیکا کی ایک غیر معمولی کامیابی، اس کی جیت نہ صرف اس کی ذاتی کامیابی کی علامت ہے بلکہ ملک بھر کے خواہشمند ایتھلیٹس کے لیے تحریک کی روشنی کا کام بھی کرتی ہے۔ ان کی غیر معمولی کارکردگی سے ہنر کو پروان چڑھانے اور عالمی پلیٹ فارم پر کراٹے کے میدان کو فروغ دینے کے ہندوستان کے عزم کی نشاندہی ہوتی ہے۔

2023 کراٹے چیمپیئن شپ میں رشیکا کی تاریخی فتح نے اس کا نام کھیلوں کی تاریخ میں لکھ دیا ہے۔ کمیتے اور کاتا دونوں میں اس کی غیر معمولی کامیابیاں اس کی غیر متزلزل لگن، کوچ اروند یادو کے تحت برسوں کی سخت تربیت اور رہنمائی اور عمدگی کی انتھک جستجو کی عکاسی کرتی ہیں اور ان کی مستقبل کی کوششوں کا بے تابی سے انتظار ہے کیونکہ وہ کراٹے کے کھیل کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتی ہیں۔

17 نومبر 2013 کو پیدا ہونے والی رشیکا نے صرف 3 سال کی عمر میں کراٹے کی تربیت لینا شروع کی۔ یہاں تک کہ جب رشیکا کے والد بنگلور میں کام کر رہے تھے، تب بھی انہوں نے رشیکا کو صرف کراٹے کی تربیت کے لیے وارانسی میں رہنے کی اجازت دی۔

رشیکا کے کوچ اروند یادو نے کہا، “رشیکا نے اب تک جو کچھ بھی حاصل کیا ہے، اس میں اس کے والدین کا بڑا حصہ ہے۔ والدین کی مدد کے بغیر بچے ترقی نہیں کر سکتے۔ کوچ اپنا کام کرے گا اور معاشرہ اپنا کام کرے گا، لیکن جب تک ماں باپ کسی بچے کی فتح یا شکست میں ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے اور اسے منظم و منضبط نہیں کریں گے، بچہ مقصد حاصل نہیں کر سکے گا۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago