Categories: کھیل کود

ٹوکیو اولمپکس: ہندوستان کے پاس تاریخ رقم کرنے کا ایک موقع : ابھینو بندرا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جیسے جیسے  ٹوکیو میں اولمپک کھیلوں کے آغاز  کی گھڑی  قریب  آتی جا رہی ہے، جوش و خروش بڑھتا جارہا ہے۔ ہندوستان  کی  بات  کریں تو، ہمیں ایک عمدہ  لے نظر آ رہی ہے ۔ ہندوستانی کھلاڑی اچھی طرح سے تیار نظر آ رہے ہیں اور وہ روزانہ  سخت محنت کر رہے ہیں۔ انتظامیہ میں بھی بہت ساری  اصلاحات دیکھی گئی ہیں، جس کے نتائج بھی دیکھے جارہے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مثال کے طور پر، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، جب اتنے ہندوستانی اولمپکس میں تمغے جیتنے کے دعویدار ہیں۔ درجہ بندی کے لحاظ سے وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ ہندوستان کے پاس تاریخی کارکردگی بنانے کا ایک موقع ہے کیونکہ تیاری کا عمل جاری ہے۔ یہاں تک کہ وبا  کو بھی بہت اچھے سے سنبھالا ہے۔ یہ سب ایک ساتھ مل کر ایک فعال نقطہ نظر  دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ اگر ہم 15 یا 20 سال پہلے کی بات کریں تو پھر ہم کام اتنی تیزی سے نہیں کرتے دکھ رہے ہیں جتنا اب ہورہا ہے۔ یہاں تک کہ وسائل مختص کرنے کے معاملے میں بھی، میرے خیال میں کچھ ٹیمیں دنیا میں بہترین تیار ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی دوسری شوٹنگ ٹیم کے پاس ہندوستانی ٹیم کی طرح مالی اور دیگر وسائل ہوں گے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کہا جاتا ہے کہ یہ یاد رکھنا ہر ایک کے لئے بہت ضروری ہے کہ اولمپکس  ایک کھیل مقابلے سے کہیں زیادہ ہے۔  ویلیو آف ایکسیلینس،دوستی اور   احترام کی قدر ایک کھلاڑی کو خاص بناتی ہے۔ ہم صرف تمغے جیتنے کی کوشش میں اپنی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ ہم اپنے ملک اور اولمپکس کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ کسی اور کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے جتنا اس کھیل میں ہے۔ کھیلوں میں ہم جیتنا سیکھتے ہیں،  اس سے بڑھ کر ہم شکست کو قبول کرنے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔ ہم ایمانداری اور دیانت کے ساتھ قواعد پر عمل کرنا سیکھیں۔ ہم اہداف کا تعین کرنا سیکھتے ہیں اور ان کے حصول کے لئے سخت محنت کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کھیلوں میں ہم دوسروں کی رائے سننے اور ان کا احترام کرنا سیکھتے ہیں۔ آج کا معاشرہ دوسروں کے خیالات سننا پسند نہیں کرتا ہے۔ دوسروں کے نظریات کا احترام تو خیر  بھول جائیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ابھینو بندرا نے کہا کہ  ٹوکیو 2020 میں حصہ لینے والے شوٹروں کی زندگیاں پہلے ہی بہت بدل چکی ہیں۔ اداسی، مایوسی سے باہر آتے ہوئے، اب ان  کی آنکھیں چمک گئیں اور اس کی توجہ مقصد پر مرکوز ہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ کھیلوں کے ذریعہ آپ زندگی کی جدوجہد پر قابو پانا سیکھتے ہیں۔ کسی نے مجھے موجودہ ہندوستانی مہم کے بارے میں بتایا کہ  ریو 2016 کے لئے اولمپک ٹاسک فورس کی جو تشکیل ہوئی اس سے بھارتی ٹیم کو شاندار تیاری کرنے میں مدد ملی۔ میں ہمیشہ اس کا سہرا ایتھلیٹ کو دیتا ہوں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago