اردوکے فروغ کے لیے ابلاغ کے نئے ذرائع اور جدید ٹکنالوجی سے ہم آہنگ ہونا ضروری:ڈاکٹر عقیل احمد
قومی اردو کونسل کے زیراہتمام دوروزہ عالمی ویبینار اختتام پذیر،ملک و بیرون ملک کے دو درجن سے زائد دانشوران اور مقالہ نگاروں کی شرکت ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے دورمیں فروغِ اردوکے امکانات و مسائل اور اردو مصنفین کی ذمے داریوں کا تفصیلی جائزہ لیاگیا
سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی تیزرفتار ترقیات کے دور میں قلمکاروں کے سامنے بے پناہ امکانات ہیں اور اب ہمارے تخلیق کار جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرکے زیادہ سے زیادہ قارئین تک پہنچ سکتے ہیں اور شہرت و ناموری حاصل کر سکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تحت ‘الیکٹرانک و سوشل میڈیا کے دور میں اردو مصنفین کی ذمے داریاں’ کے عنوان سے منعقدہ دوروزہ عالمی ویبینارکے دوسرے دن افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عقیل احمد نے کیا۔ انھوں نے کہا کہ اب قاری یا سامع کی قلت کا مسئلہ نہیں رہا،نہ تخلیقات کی اشاعت میں مشکلات درپیش ہیں،آپ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال کرکے اپنے خیالات و افکار منٹوں میں ساری دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ اب اردو کے فروغ کے لیے اور خود اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے کماحقہ اظہار کے لیے بھی جدید ٹکنالوجی،سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے آگاہی ضروری ہے۔ ویبینار کے مقالہ نگاروں نے اس بات پر زور دیا کہ سوشل میڈیا کی حیرت ناک ترقیات کے دور میں اردو زبان و ادب اور اردو تہذیب کے تحفظ کے لیے ہمیں منظم کوشش کرنی ہوگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے جہاں لوگوں تک رسائی آسان ہوگئی ہے اور اس کے بہت سے فائدے ہیں ،وہیں اس کی وجہ سے بہت سی منفی چیزیں بھی سامنے آرہی ہیں اور ہمیں ان منفی چیزوں سے بچتے ہوئے اپنی تخلیقات لوگوں تک پہنچانے کی تدبیرکرنی ہوگی۔ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے تیز تر پھیلاؤ کے عہد میں زبان ومعلومات کی صحت و استناد پر توجہ دینا بھی ضروری ہے،ورنہ معمولی کوتاہی سے ہماری زبان کو غیر معمولی خساروں سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔ وکی پیڈیا جیسے اہم پلیٹ فارم پر بھی اردو قلمکاروں کے سرگرم ہونے کی باتیں سامنے آئیں اور یہ کہا گیا کہ جدید ٹکنالوجی کے ذریعے وجود میں آنے والے ترسیل و ابلاغ کے تمام ذرائع کو بھر پور طریقے سے اپنانا ہوگا،جب تک ہم پوری طرح ٹکنالوجی سے ہم آہنگ نہیں ہوں گے،اس پلیٹ فارم پر اپنی زبان اور ادب کو فروغ نہیں دے سکتے۔عالمی ویبینار کے پہلے تکنیکی سیشن کی صدارت پروفیسر نصیر احمد خاں نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبدالحی(سی ایم کالج،دربھنگہ) نے انجام دیے۔ اس سیشن میں ملک و بیرون ملک سے نو مقالہ نگاروں نے اپنے مقالات پیش کیے۔ جن میں پروفیسر این کے درانی ،ڈاکٹر سید تقی حسن عابدی(امریکہ)،پروفیسر شہزاد انجم(دہلی)،جناب عارف نقوی(جرمنی)،پروفیسر شاہد رسول (کشمیر)،جناب نصر ملک(ڈنمارک)،جناب سید اقبال حیدر(جرمنی)،پروفیسر مرنال چٹرجی (اوڈیشہ) اور پروفیسر ناصر مرزا(کشمیر) کے نام شامل ہیں۔ دوسرے سیشن کی صدارت ڈاکٹر عبدالحق یونیورسٹی کرنول کے بانی وائس چانسلر پروفیسر مظفر علی شہہ میری نے کی اور نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب(جےاین یو)نے کی،اس سیشن میں پانچ مقالات پیش کیے گئے، مقالہ نگاروں میں جناب عبدالسمیع بوبیرے(مہاراشٹر)،پروفیسر غلام ربانی(بنگلہ دیش)،پروفیسر غیاث الرحمن سید(دہلی)، ایلدوست ابراہیموف (آذربائیجان)،پروفیسر احتشام عالم خان(حیدرآباد) کے نام شامل ہیں۔ تیسرے سیشن کی صدارت پروفیسر آذرمیدخت صفوی نے کی،جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد کاظم نے انجام دیے۔ مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر عطاء اللہ خان کاک سنجری (کیرالا)،پروفیسر مشتاق احمد،ڈاکٹر سید زین الحق شمسی(بہار)،پروفیسراقبال احمد(یوپی)،پروفیسر احمدمحمد احمد عبدالرحمن(مصر)کے نام شامل ہیں۔چوتھے سیشن کی صدارت پروفیسر انور پاشا(جے این یو)نے کی اور نظامت کے فرائض ڈاکٹر امتیاز احمد (دہلی یونیورسٹی)نے انجام دیے۔ مقالہ نگاروں میں پروفیسر ابوذر عثمانی،پروفیسر راشد احمد(بنگلہ دیش)،جناب فہیم اختر(لندن)،پروفیسر حدیث انصاری(راجستھان)،ڈاکٹر ہما پروین(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)شامل تھے۔ویبینار کے آخر میں کونسل کے ڈائرکٹر شیخ عقیل احمد نے تمام شرکاء اورمقالہ نگاروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس دوروزہ ویبینار میں پڑھے جانے والے تمام قیمتی مقالات کو کونسل کی جانب سے کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا اور اسے پوری دنیا کے ادیبوں اور اردو سے دلچسپی رکھنے والوں تک پہنچایاجائے گاتاکہ وہ ان مقالات سے کماحقہ استفادہ کر سکیں ۔انھوں نے یہ بھی کہاکہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا میں اردو کے بہتر استعمال اور اس سلسلے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی کونسل اپنا ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔ اس سلسلے میں ملک و بیرون ملک کے دانشوران و اسکالرز کے مشوروں اور تجاویز کا بھی ہم خیر مقدم کریں گے اور انھیں عملی جامہ پہنانےکی کوشش کریں گے۔
اس ویبینار میں کونسل کی جانب سے ڈاکٹر کلیم اللہ(ریسرچ آفیسر)، جناب انتخاب احمد (ریسرچ آفیسر)،اجمل سعید(اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر)،ٹیکنکل معاونین، دیگر اسٹاف اور ہندوستان و بیرون ہندسے محبین اردو اور دانشوران و اسکالرز بڑی تعداد میں موجود تھے۔.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…