چھپرہ،16دسمبر
سولہ دسمبر کو جے پرکاش یونیورسٹی، چھپرہ کے دو سبکدوش اساتذہ کرام پروفیسر نبی احمد اور ڈاکٹر عبدالمالک کے اعزاز میں شعبے کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات کی جانب سے الوداعیہ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔دونوں اصحاب کے استقبال کے بعد خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر ارشد مسعود ہاشمی نے کہا کہ گرچہ پروفیسر نبی احمد صاحب کی سبکدوشی جولائی میں ہی ہو چکی تھی، وبائی قفل بندیوں کی وجہ سےبروقت انھیں الوداعیہ نہیں دیا جا سکا۔انھوں نے کہا کہ دونوں اصحاب شعبے کے صدور رہ چکے ہیں اور نبی احمد صاحب یونیورسٹی میں ہیومینٹیز کے ڈین بھی تھے۔
<h4>ڈاکٹر عبدالمالک صاحب اور پروفیسر نبی احمد صاحب</h4>
 
ان کی موجودگی سے شعبہ میں زندگی تھی اور ان کی شفقتوں کی وجہ سے شعبے کا ہر کام اتفاق رائے سے انجام پاتا تھا۔ان کی فراست، حکمت اور دیدہ وری ہمیشہ نشان راہ بنی اور مشکل لمحات بھی بڑی آسانیوں سے سر کر لیے گئے۔ ڈاکٹر عبدالمالک صاحب اور پروفیسر نبی احمد صاحب کی وجہ سے مختلف امور کو نپٹانے میں شعبے کو ایک طاقت ملتی تھی۔ ان کے تجربات اور ان کے مشورے ہمیشہ نشان راہ بنتے رہے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں کے اساتذہ کے درمیان کبھی بھی کسی معاملے میں نا اتفاقی نہیں ہوئی۔
<h4>ڈاکٹر مظہر کبریا نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے</h4>
Jai Prakash University Chhapra
تقریب کی نظامت کرتے ہوئے شعبہ کے ریسرچ اسکالر سید معصوم رضا نے تقریب میں موجود تمام ریسرچ اسکالرز اور طلبا و طالبات کی جانب سے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ ڈاکٹر مظہر کبریا نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ان دونوں حضرات کی مربیانہ سرپرستیوں، شفقتوں اور طلبا و طالبات نیز ریسرچ اسکالرز کے ساتھ ان کے شفیق برتاو¿ کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی عدم موجودگی کے باوجود مختلف معاملات میں ان سے ہمیشہ ہی رابطہ رکھا جائے گا۔شعبہ¿ اردو کے ریسرچ اسکالرز میں نور فاطمہ، سید معصوم رضا، ڈاکٹر ذکی ہاشمی اور محمد شاہد نے اپنے تاثرات کے اظہار کے ساتھ ہی ان کی خدمت میں منظوم نذرانہ¿ عقیدت بھی پیش کیا۔ ان کے علاوہ اس تقریب میں دیگر اسکالرز میں محمد پرویز، مہرالنسا،لاڈلی پروین، روشن پروین، زہرہ بتول، فیض الرحمن اور ابو بکر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مہمانوں کے خطاب سے قبل صدر شعبہ کی اجازت پرفیسر نبی احمد، ڈاکٹر عبدالمالک اور صدر شعبہ اور ڈاکٹر مظہر کبریا کے ہاتھوں ڈاکٹر مظہر کبریا کی نئی تصنیف ’معاصر اردو تنقید کا نیا منظر نامہ‘ کا اجرا کیا گیا۔ پروفیسرارشد مسعود ہاشمی نے کتاب کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب اردو کی موجودہ تنقید نگاری کے ضمن میں ایک سیربین کی حیثیت رکھتی ہے جس کا مطالعہ سبھی اسکالرز کو کرنا چاہیے۔
<h4>پروفیسر نبی احمد نے اپنے خطاب کے دوران</h4>
پروگرام کے اخیر میںمہمانان کرام ڈاکٹر عبدالمالک اور پروفیسر نبی احمد نے اپنے خطاب کے دوران شعبے سے اپنی وابستگی، مختلف النوع نشیب و فراز اور اپنے طریقہ¿ کار سے سامعین کو مطلع فرمایا۔ انھوں نے اس کی یقین دہانی بھی کرائی کہ شعبے کو جب بھی ان کی ضرورت ہوگی وہ ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار رہیں گے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے پابندی¿ وقت کی اہمیت اور استاد و شاگرد کے رشتوں کے تقدس اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے تحصیل علم کی جانب تا زندگی راغب رہنے کی ہدایتیں دیں۔ پروفیسر نبی احمد نے بھی پروفیسر اختر قادری کی مثال سے ایک واقعہ پیش کرتے ہوئے استاد کی اہمیت کو واضح کیا.
اور کہا کہ<a href="https://urdu.indianarrative.com/india/chhapra-siwan-increasing-crime-rate-is-matter-of-concern-16302.html"> سبکدوشی کی وجہ سے</a> علمی لین دین کا سلسلہ منقطع نہیں ہو جاتا بلکہ یہ کام اور بھی دلجمعی کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر مظہر کبریا نے شکریہ کی رسم اداکی اوراس تقریب میں اپنی موجودگی کے لیے مدعوئین کے ساتھ ہی سبھی حاضرین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
Jai Prakash University Chhapra.
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…