Categories: Uncategorized

آخر کیوں سو سالہ تاریخی سلطان پیلس کو منہدم کیا جا رہا ہے؟

پٹنہ، 7  ستمبر(انڈیا نیرٹیو)

 بہار میں بہت ساری ایسی تاریخی عمارتیں ہیں جو مغلیہ دور  کی ہیں، یہاں کئی ایسی تاریخی عمارت آج بھی موجود ہیں جو فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔ انہیں میں سے ایک شہر پٹنہ کے ویر چند پٹیل مارگ پر واقع ‘سلطان پیلس ہے جو پٹنہ کی تاریخی عمارتوں میں  شمار کی جاتی ہے اور اس میں پٹنہ کی تاریخی اہمیت جھلکتی ہے۔

سلطان پیلس کو بیرسٹر سر سلطان احمد نے آج سے سو سال قبل یعنی سال 1922 میں تعمیر کراوایا تھا۔ اْس زمانے میں اس عمارت کی تعمیر پر تین لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور اس کی تعمیر دو برس میں مکمل ہوئی تھی۔

یہ عمارت آج بھی پورے آب و تاب کے ساتھ پٹنہ کے وسط میں کھڑی ہے۔ سر سلطان احمد کا شمار بہار کی ان اہم شخصیات میں ہوتا ہے جو بھارت کی تہذیب و تمدن کے پیروکار تھے اور اسی کی زندہ مثال ‘سلطان پیلس ہے۔ لیکن اب اس تاریخی عمارت کو مسمار کئے جانے کی خبر سے دانشوروں اور عوام میں شدید بے چینی ہے۔

اس تعلق سے تاریخی امور کے ماہر پروفیسر صفدر امام قادری نے ‘سلطان پیلس کی تاریخی اہمیت کے تعلق سے کہا کہ ‘یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم اپنی عمارت کی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں۔

موجودہ عظیم اتحاد کی حکومت بننے سے قبل این ڈی اے اتحاد کی حکومت میں اس تاریخی اثاثے کو منہدم کر کے اسے انٹرنیشنل ہوٹل بنانے کی تجویز سامنے آئی تھی جس پر محکمہ نے مہر بھی لگا دی ہے۔ حالانکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار بہار کی تاریخی عمارت کی بقا اور حفاظت کی بات کرتے رہے ہیں لیکن محکمہ کے اس فیصلے سے لوگوں کے ذہن کو سخت دھچکا لگا ہے۔

ڈاکٹر انوار الہدی بتاتے ہیں کہ ‘وزیراعلیٰ ایک طرف خانقاہوں کی عمارت بنوا رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب ان کے دور اقتدار میں قدیم اور تاریخی نشانیاں ختم کی جارہی رہی ہیں جیسا کہ اس سے قبل انجمن اسلامیہ ہال اور باقی پور جیل کو ختم کیا گیا۔

وہیں اس معاملے پر نتیش کمار حکومت میں شامل اتحادی پارٹی راشٹریہ جنتادل کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘تاریخی وراثت کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر ماضی میں ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہے تو میں پارٹی کے اعلیٰ لیڈران سے بات کر اس مسئلے سے آگاہ کراؤں گا۔

بہار کی تاریخی وراثت کو بچانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آنے والی نسل اس سے واقف ہو سکے، ہوٹل یا دوسری عمارت تو کہیں بھی بن سکتی ہے لیکن یہ خوبصورت تاریخی ورثہ ایک بار منہدم ہوگیا تو اس کی کبھی تلافی نہیں ہو سکے گی۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago