واشنگٹن، 16 فروری (انڈیا نیریٹو)
امریکہ نے بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس سروے پر کچھ بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیاہے۔ پاکستانی صحافی کے پوچھے جانے پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
گزشتہ دنوں بھارت میں بی بی سی کے دفاتر پر محکمہ انکم ٹیکس کا سروے موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی باقاعدہ پریس کانفرنس میں پاکستانی صحافی جہانزیب علی نے بی بی سی کے بھارتی دفاتر پر بھارتی محکمہ انکم ٹیکس کے سروے کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری فلم کے تنازعہ کے بعد کی گئی ہے۔ جہانزیب نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکی حکومت اس معاملے پر فکرمند ہے یا اس پر کوئی ردعمل دینا چاہتی ہے؟
پاکستانی صحافی کے سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بھارتی ٹیکس حکام کی جانب سے دہلی میں بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی کے بارے میں انہیں معلوم ہے ، تاہم انہوں نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ نیڈ پرائس نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سیاسی، اقتصادی اور عوام سے عوام کے تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک میں جمہوری اقدار بھی مشترک ہیں۔
اگرچہ نیڈ پرائس نے اپنے بیان میں آزادی صحافت کی حمایت کی اور کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں آزادی صحافت اور مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی اہمیت کا مستقل حامی رہا ہے۔ اس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کی تلاشی کے بارے میں صرف بھارتی حکام ہی تفصیلی جواب دے سکتے ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…