برازیل میں الیکشن ہارنے والے سابق صدر جائیر بولسونارو کے حامی ان کی شکست کو تسلیم نہیں کرپار ہے ہیں۔ بولسونارو کے حامیوں نے برازیل کی سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاوس اور صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔ نو منتخب صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کی مخالفت کررہے بولسونارو کے حامیوں نے ملک کے دارالحکومت برازیلیا میں کئی عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔
سابق صدر جائیر بولسونارو کے انتخابات میں شکست کے بعد بائیں بازو کے رہنما لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا برازیل کے نئے صدر بن گئے ہیں۔ یہ فیصلہ سابق صدر جائیربولسونارو کو قبول نہیں ہے اور ساتھ ہی ان کے حامیوں نے بھی اس کے خلاف زبردست بگل بجادیا ہے۔جنوری 2003 سے دسمبر 2010 تک صدر رہے لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا، نے 31 اکتوبر 2022 کو ہونے والے انتخابات میں جائیر بولسونارو کو شکست دے دی تھی۔ ان کی حلف برداری کے ایک ہفتہ بعد ملک میں فسادات پھوٹ پڑے۔ بولسونارو کے حامی برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں سڑکوں پر ہنگامہ اور تشدد کر رہے ہیں۔ برازیل کے قومی پرچم میں لپٹے مظاہرین نے صدارتی محل کا گھیراؤ کیا جس پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اب تک 200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
جائیر بولسونارو کے حامیوں کے اس تشدد کو برازیل میں بغاوت کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ بولسونارو کے حامیوں نے سرکاری اسلحہ بھی لوٹ لیا ہے۔ دارالحکومت میں تشدد پھوٹنے کے بعد، بولسونارو نے اتوار کو دیر گئے ٹویٹر پر کہا کہ پرامن مظاہرے جمہوریت کا حصہ ہیں۔ ایک بیان میں صدر لولا نے اس کارروائی کو بنیاد پرست فاشسٹ قرار دیا۔ اس سے قبل، لولا نے نظم و نسق کی بحالی کے لیے نیشنل گارڈ کو دارالحکومت برازیلیا بھیجنے کے لیے ہنگامی اختیارات کا اعلان کیا تھا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…