شرم الشیخ، 8 نومبر (انڈیا نیرٹیو)
گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس (کوپ-27) میں منگل کو سخت کارروائی پر زور دیا گیا۔
غریب ممالک نے گلوبل وارمنگ کے لیے امیر ممالک اور تیل کمپنیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ آلودگی پھیلانے والوں کو انہیں موسمیاتی تبدیلی کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
انہوں نے عالمی کاربن ٹیکس کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایک طرح سے تیل کمپنیاں اور امیر ممالک منافع کما رہے ہیں، جب کہ چھوٹے جزیروں کے ممالک کی حالت بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
ان ممالک کا کہنا تھا کہ امیر ممالک ان کی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ افریقی ریاستوں نے بھی اس کے لیے مزید بین الاقوامی فنڈنگ کا مطالبہ کیا۔
بارباڈوس کی وزیر اعظم میا موٹلے جیسے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ فوسل فیول کمپنیاں موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات پر غریب ممالک کے لیے اقتصادی تعاون کریں۔
وہیں حالیہ مہینوں میں کاربن کے منافع پر غیر متوقع ٹیکس کے خیال نے تیل اور گیس کی بڑی کمپنیوں کے درمیان تناؤ بڑھا دیا ہے، جب کہ صارفین کو روزمرہ کی زندگی میں تیل کی قیمت ادا کرنے میں کمر ٹوٹی جارہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ بین الاقوامی ماحولیات کانفرنس میں مندوبین ترقی پذیر ممالک کے اس مطالبے پر بات کر رہے ہیں کہ ماحول کو نقصان پہنچانے کے لیے امیر ترین، سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک زیادہ ذمہ دار ہیں۔
اس لیے امیر اور ترقی یافتہ ممالک کو اس کا معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔ لندن میں، ماحولیاتی کارکنوں نے منگل کو انگلینڈ کی مصروف ترین شاہراہ پر ٹریفک کو روک کر فوسل فیول کے استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…