Categories: عالمی

ابراہیم ریئسی 62 فیصد ووٹ لے کر ایران کے نئے صدر منتخب

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
تہران،19جون(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ایران کے سرکاری ٹی وی پر صدارتی انتخاب کے امیدوار ابراہیم ریئسی کی کامیابی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اعلان کے مطابق ریئسی نے 62 فیصد ووٹ لے کر صدارتی منصب اپنے نام کیا ہے۔ انھوں نے ڈالے گئے ووٹوں میں 17.8 ملین ووٹ حاصل کیے۔ ٹی وی اعلان کے مطابق صدارتی انتخاب کے 59 ملین اہل ووٹروں حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے جبک کہ28 ملین نے ووٹ ڈالے۔ادھر ایران کے صدارتی انتخابات میں سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی کو سرکاری طور نتائج کے اعلان سے قبل ہی کامیابی پر مبارکباد دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
سنیچر کو ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے الیکشن میں ان کے بعد آنے والے صدر کو منتخب کر لیا گیا ہے تاہم انہوں نے رئیسی کا نام نہیں لیا۔حسن روحانی نے کہا کہ ’میں عوام کو ان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، سرکاری طور پر مبارکباد بعد میں جاری کی جائے گی۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ کس نے الیکشن میں درکار ووٹ حاصل کیے اور عوام نے کس کو آج منتخب کیا ہے۔<span dir="LTR">‘</span></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدارتی الیکشن کے دیگر دو سخت گیر امیدواروں محسن رضائی اور امیر حسین غازیزادہ ہاشمی نے بھی ابراہیم رئیسی کو مبارکباد دی ہے۔غازیزادہ ہاشمی نے کہا کہ ’قوم کے منتخب کرنے پر میں رئیسی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘ جب کہ محسن رضائی نے ٹویٹ کیا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ رئیسی ملکی مسائل کے حل کے لیے مضبوط حکومت تشکیل دیں گے۔صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے واحد اصلاح پسند رہنما اور مرکزی بینک کے سابق گورنر عبدالنصر حماتی نے بھی ابراہیم رئیسی کو کامیابی پر مبارکباد دینے کے لیے ٹویٹ کیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
خیال رہے کہ اپوزیشن اور انسانی حقوق کے گروہوں کی جانب سے ابراہیم رئیسی پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ان کا تعلق سنہ 1988 میں بڑی تعداد میں سیاسی قیدیوں کی پھانسیوں سے جوڑا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے امریکی حکومت نے ان پر پابندی بھی عائد کی تھی تاہم ابراہیم رئیسی ان تمام الزامات سے انکاری ہیں۔60 سالہ ابراہیم رئیسی نے سنہ 1979 کے انقلاب ایرن کے فورا بعد ہی اہم عہدوں پر کام کیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 صرف 20 سال کی عمر میں وہ ضلع کراج اور پھر ہمدان صوبے کے لیے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اس کے بعد انہیں تہران کے نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔وہ سنہ 1989 میں تہران کے چیف پراسیکیوٹر بنے اور پھر سنہ 2004 میں نائب عدلیہ کے سربراہ کے عہدے پر 10 سال تک فائز رہے۔ سنہ 2019 سے ابراہیم رئیسی عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago