Categories: عالمی

پاکستان کے شعبہ پنجاب میں ہندوازم تقریباً ختم، جلاوطن تجزیہ کارعائشہ صدیقہ کا اظہار افسوس

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسلام آباد ،29مارچ</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
پاکستان کے جلاوطن تجزیہ کار اور مصنفہ عائشہ صدیقہ نے کہا ہے کہ  پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہندو ازم تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ عائشہ صدیقہ نے پاکستان آرمی انکارپوریشن لکھی جس میں پاکستانی فوج کی طرف سے اربوں ڈالر کے کاروبار کو بے نقاب کیا گیا تھا ۔پاکستان میں خواتین کی حالت زار پر ایک ورچوئل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدیقہ نے کہا کہ یہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں ان کے مذہبی (ہندو)بیانیے کو کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ ’’پاکستان میں ہندو خواتین کا حال وہی ہے جو کسی دوسرے ملک کی اقلیتی خواتین کا ہے۔ یہاں ملک میں مذہب کا استعمال تیزی سے پھیل رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ پاکستان میں ان کے مذہبی (ہندو)بیانیے کو کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے،‘‘  سندھ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں ہندو برادریوں کی آبادی کم ہوئی ہے۔جنوبی پنجاب میں 1947 کے بعد ہندو آبادی کم ہوئی ہے اور صادق آباد اور رحیم یار خان میں صرف چند خاندان رہ گئے ہیں۔ پنجاب میں ہندوازم تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ تقریب میں ایک اور مقرر، سمیع بلوچ، جو اپنے والد کو برسوں سے تلاش کر رہی ہیں، نے پاکستان کے بلوچستان کے علاقے میں جبری گمشدگیوں کے معاملے پر روشنی ڈالی۔ ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان کے مطابق دسمبر 2021 کے دوران 63 سے زائد افراد کو اغوا اور لاپتہ کیا گیا جب کہ 37 کو قتل کیا گیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جبری گمشدگیوں کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن کے مطابق، پاکستانی حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک ادارہ، جبری گمشدگیوں کے 8122 کیسز سرکاری طور پر رجسٹر کیے گئے ہیں، اور ان میں سے زیادہ تر ابھی تک حل طلب ہیں۔ آزاد مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے یہ تعداد کہیں زیادہ بتائی ہے، جن میں سے 20,000 کو مبینہ طور پر صرف بلوچستان سے اغوا کیا گیا تھا، جن میں سے 3000 سے زیادہ کو قتل کر دیا گیا تھا، جن کی گولیوں سے چھلنی لاشیں تھیں، جن پر شدید تشدد کے نشانات تھے، جو بعد میں ملی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کو ریاستی پالیسی کے ایک ٹول کے طور پر ختم کریں، کیونکہ اس نے ایک نئی بریفنگ جاری کی ہے جس میں لاپتہ ہونے والوں کے خاندانوں پر اس طرح کے غیر قانونی اغوا کے اثرات کو دستاویز کیا گیا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago