برلن، 8 دسمبر (انڈیا نیریٹو)
جرمنی میں مسلح بغاوت کا اشارہ ملتے ہی گرفتاری کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ پولیس نے انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے تقریباً 130 مقامات پر چھاپے مار کر رائشبرگر سے جڑے 25 ارکان اور حامیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ الزام ہے کہ یہ لوگ طاقت کے ذریعے ملک میں حکومت گرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ انتہائی دائیں بازو کے گروپ سے وابستہ ارکان پرنس کو ایک قومی رہنما کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے روس کی حمایت حاصل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رائشبرگر گروپ کے ارکان جرمنی کو ایک جائز ریاست نہیں مانتے ہیں۔ کریملن کے مطابق اس معاملے میں روس کے ملوث ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جرمن حکومت نے کہا ہے کہ اس معاملے میں قانون کے مطابق پوری قوت سے کارروائی کی جائے گی۔ حراست میں لیے گئے افراد میں 22 جرمن شہری، ایک روسی شہری اور تین دیگر شامل ہیں۔ یہ تینوں افراد دہشت گرد گروہ کے رکن بتائے گئے ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…