Categories: عالمی

ہندوستان نے آم کی برآمدگی کو وسیع کیا ؛ جی آئی سے منظورشدہ فضلی آم بحرین بھیجا گیا

<p>
 </p>
<div>
 </div>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">نئی دہلی۔ </span></span><span dir="LTR" style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">10</span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 14pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">  جولائی      </span></span><span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ہندوستان نے کووڈ – 19 وبائی امراض کے باعث درپیش نقل و حمل کے چیلنجوں کے باوجود رواں موسم میں نئے ممالک تک  آم کی برآمدات کو وسعت دی ہے۔ ایک اہم پہل جو کہ ملک کے مشرقی خطے سے مشرق وسطی کے ملکوں میں خاص طور پر آم کی بر آمدگی کی صلاحیت کو فروغ دے گا، کے طور پر مغربی بنگال کے مالدہ ضلع سے حاصل شدہ جغرافیائی شناخت (جی آئی) کی تصدیق شدہ فضلی آم کے اقسام کی ایک کھیپ آج بحرین برآمد کی گئی۔ فضلی آم کی کھیپ کو اے پی ڈی کے ذریعہ رجسٹرڈ ڈی ایم انٹر پرائزز، کولکاتہ کے ذریعہ بر آمد اور الجزیرہ گروپ ، بحرین کے ذریعہ در آمد کیا گیا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"> اے پی ڈی غیر روایتی علاقوں اور ریاستوں سے آم کی برآمد کو فروغ دینے کے لئےمتعدد  اقدامات کا آغاز کر رہا ہے۔ وہ  آم کی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے خریداروں اور  فروخت کنندگان کے مابین ورچوئل میٹنگ اور فیسٹول کا انعقاد کرتا رہا ہے۔ یہ بحرین کو بھیجی گئی اس کھیپ  کا سودا ای پی ڈی کے ذریعہ قطر کے دوحہ میں آم سے متعلق اشتہاری پروگرام کے انعقاد کے کچھ دنوں بعد عمل میں آیا۔ اس اشتہاری پروگرام میں مغربی بنگال اور اتر پردیش کی جی آئی آئی تصدیق شدہ آموں سمیت نو اقسام کے آم امپورٹر فیملی فوڈ سینٹر کے اسٹور پر نمائش کے لیے رکھے گئے تھے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جن نو اقسام کے آموں کو برآمد کیا گیا ان میں جی آئی سند یافتہ کھیرسپاتی (مالدہ  ، مغربی بنگال) ، لکھن بھوگ (مالدہ  ، مغربی بنگال)، فضلی (مالدہ ، مغربی بنگال) ، دشہری (ملیح آباد ، اترپردیش) اور امرپالی اور چوسا (مالدہ ، مغربی بنگال) اور لنگڑا (نادیہ ، مغربی بنگال)شامل ہیں۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جون 2021 میں ، بحرین میں ایک ہفتہ تک چلنے والے ہندوستانی آموں کے تشہیری پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ اس میں تین جی آئی سند یافتہ کھیرسپاتی اور لکشمن بھوگ (مغربی بنگال) ، زردالو (بہار) سمیت آموں کے 16 اقسام کی نمائش کی گئی تھی۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">بحرین میں اس گروپ کے 13 اسٹوروں کے ذریعے آموں کے ان اقسام کی فروخت کی گئی۔ ان آموں کو اے پی ڈی میں رجسٹرڈ برآمد کنندگان کے ذریعہ کا بنگال اور بہار کے کسانوں سے حاصل کیا گیا تھا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اے پی ڈی آم کی برآمدگی کو فروغ دینے کے لئے خریداروں اور فروخت کنندگان کے مابین ورچوئل میٹنگ اور فیسٹول کا انعقاد کرتا رہا ہے۔ اس نے حال ہی میں جرمنی کے برلن میں "مینگو فیسٹول" کا انعقاد کیا تھا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس سیزن میں پہلی بار ، ہندوستان نے حال ہی میں آندھرا پردیش کے کرشنا اور چتور اضلاع کےکسانوں سے حاصل کیے جانے والے جی آئی سند یافتہ بنگن پلی اور سرورن ریکھا نام کے آم کی ایک دیگر قسم کے 2.5  میٹرک ٹن کی ایک کھیپ  بھیجی ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px -2.3pt 10px 0in; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16pt;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ہندوستان میں آم کو "پھلوں کا راجا " بھی  کہا جاتا ہے اور اسے قدیم  شاستروں میں اسے کلپ ورکش (خواہش پوری کرنے والا درخت) بھی کہا جاتا تھا۔ ہندوستان کی بیشتر ریاستوں میں آم  کے باغات ہیں لیکن اس پھل کی کل پیداوار میں اترپردیش ، بہار ، آندھراپردیش ، تلنگانہ ، کرناٹک کرناٹک کا بڑا حصہ ہے۔ الفانسو ، کیسر ، طوطا پوری بنگن پلّی ہندوستان سے برآمدکی جانے والی آم کی خاص  قسمیں ہیں۔ آم کی برآمدات بنیادی طور پر تین شکلوں – تازہ آم ، آم کا گودا اور آم کا ٹکڑا – میں ہوتی ہیں۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago