Categories: عالمی

پاکستانی وزیراعظم اور ترکی کے صدر کی افغانستان کے مسئلے پر بات چیت

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>پاکستانی وزیراعظم اور ترکی کے صدر کی افغانستان کے مسئلے پر بات چیت</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اسلام آبادانقرہ،<span dir="LTR">17</span>اپریل(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افغانستان میں مستقل امن کی بحالی کے لیے سیاسی حل میں پاکستان ہر ممکن تعاون دینا جاری رکھے گا۔پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردغان کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں دوطرفہ امور، خطے کی صورت حال اور افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلاپر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کو رمضان المبارک کی مبارک باد دی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات نے خطے میں امن کے لیے بہترین موقع فراہم کیا۔دونوں رہنماﺅں نے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے سمیت باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔عمران خان نے علاقائی تناظر میں امریکی انخلاکے حالیہ منصوبے کے پیش نظر افغانستان میں تنازع کے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے میں مکمل مدد اور سہولت فراہم کی اور اس کے نتیجے میں افغانوں کے درمیان بات چیت کا آغاز ہوا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانوں کے درمیان بات چیت نے ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے جس سے افغان قیادت کو فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ ایک خصوصی ،وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل تلاش کیا جاسکے۔ترکی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ایک سیاسی حل کی کوششوں میں تمام ممکنہ حمایت جاری رکھے گا۔دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور اسٹرٹیجک پارٹنرشپ بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی شراکت داری جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>امریکی فوج کے انخلا اعلان سے افغان حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اشرف غنی</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے انخلا کے اعلان سے افغان حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، امریکی فوج کے انخلا سے طالبان کے لیےموقع ہے کہ وہ امن کے راستےکا انتخاب کریں۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ افغان حکومت گرنے کا بیانیہ درست نہیں ہے، افغان افواج خطے کی بہترین افواج میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی امن کے لیے 6 مہینے سے ایک سال میں انتخابات کراناچاہتےہیں ، تاکہ عوام اپنے حق رائے دہی کےتحت رہنما چن سکے۔ان کا کہنا تھا کہ استنبول کانفرنس کے لیے مکمل تیار ہیں تاہم اب بال طالبان کے کورٹ میں ہے، طالبان نے اب تک امن کا راستہ اختیارنہیں کیا ہے۔اشرف غنی نے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کا اعلان طالبان کے لیے دھچکا ہے طالبان سوچ نہیں سکتے تھے کہ امریکی فوج کا انخلا ہوگا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>طالبان کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے: بلنکن</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ان کا ملک سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے تاہم افغانستان میں امریکی فوج پر طالبان کی طرف سے کیے گئے کسی بھی حملے کا سخت جواب دیا جائے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز افغانستان کے غیراعلانیہ دورے کے موقعے پر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے لیے منظم اور محفوظ منصوبہ تیار کیا ہے۔ ہم کابل کے ساتھ شراکت کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
اپنے دورے کے دوران انٹنی بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔ صدر اشرف غنی نے امریکی فوجیوں اور اضافی امریکی سفارتی عملے کی واپسی کے امریکی فیصلے کی حمایت کی۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجیوں کے انخلا سے سیکورٹی کی امریکی صلاحیت متاثر نہیں ہوگی۔بدھ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کی بیسویں برسی تک افغانستان میں باقی 2500 امریکی فوجی وطن واپس آ جائیں گے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ افغانستان سے انخلاایک محفوظ طریقے سے اور اتحادیوں کے ساتھ مکمل تعاون سے کیا جائے گا۔گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا کہ انہوں نے بدھ کے روز اپنے امریکی ہم منصب بائیڈن کے ساتھ ستمبر کے آغاز تک افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago