Categories: عالمی

طالبان کے اندر سنگین اختلافات: ملا عبد الغنی برادر اور حقانی گروپ میں رشہ کسی جاری

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
افغانستان میں طالبان کی نئی حکومت میں ملا عبدالغنی برادر<span dir="LTR">(Abdul Ghani Baradar) </span>کا قد چھوٹا کر دیا گیا ہے۔ کچھ دن پہلے جب  حکومت کا اعلان کیا گیا تھا تب عبدالغنی  برادر کو نائب وزیر اعظم بنائے جانے کے بعد قیاس آرائیاں تیز ہوگئی تھیں۔ اب بلوم برگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برادر نے پاکستان کی مالی معاونت والے دہشت گرد گروپ حقانی کے ساتھ اپنے اختلافات کی قیمت چکانی پڑی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برادر کو طالبان میں ’’ نرم موقف<span dir="LTR">‘‘ soft stand </span>کا لیڈر سمجھا جاتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ حکومت میں سب سے اوپر ہوں گے۔ لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
رپورٹ کے مطابق ، پہچان ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واقعے سے واقف لوگوں نے بتایا ہے کہ حکومت بنانے کے لیے اس ماہ کے شروع میں ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں ملا عبدالغنی برادر گروپ اور حقانی گروپ شامل تھا۔ اس ملاقات میں برادر پر حملہ ہوا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>برادر نے ایک جامع حکومت کے لیے دباؤ بنایا تھا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دراصل، ملا عبدالغنی برادر<span dir="LTR">(Abdul Ghani Baradar) </span>نے ایک جامع حکومت کے لیے دباؤ بنایا تھا جس میں غیر طالبان لیڈران اور ملک کی اقلیتی برادری کو بھی حکومت میں شامل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ برادر گروپ نے دلیل دی کہ اس سے طالبان حکومت کو دنیا میں زیادہ پہچان ملے گی۔ میٹنگ کے دوران خلیل الرحمٰن حقانی نے اٹھ کر برادر کو گھونسے مارنے شروع کر دئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد دونوں طرف سے گولیاں چلائی گئیں جس کی وجہ سے کئی زخمی ہوئے اور کئی اموات ہوئیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>برادر نے ہیبت اللہ اخوندزادہ سے کی  تھی ملاقات </strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
معلومات کے مطابق  ملا عبدالغنی برادر شدید  طور سے زخمی نہیں ہوا تھا اور اس فائرنگ کے بعد وہ کابل سے سیدھا قندھار چلا گیا۔ طالبان کا اصل اڈہ  قندھار میں ہے اور برادر کو ہیبت اللہ اخوندزادہ سے بات کرنی تھی اور اسے سارے معاملات کے بارے میں بتانا تھا۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>عبوری حکومت میں برادر کا ڈی موشن </strong><strong><span dir="LTR">demotion</span></strong><strong>ہو گیا</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
لیکن جب عبوری حکومت کی فہرست آئی تو برادر کو خود ڈپٹی پی ایم کا عہدہ مل گیا جبکہ اس سے پہلے برادر کو حکومت کی اہم ذمہ داری سونپے جانے کی اطلاعات تھیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس پورے واقعے میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بڑا کردار ادا کیا۔ حقانی گروپ کو حکومت میں چار عہدے ملے جن میں وزارت داخلہ بھی شامل ہے۔ ملا اخوند جیسے لیڈر کو حکومت کا سربراہ بنایا گیا جس کے بارے میں لوگ پہلے بہت کم جانتے تھے۔ ساتھ ہی پشتون برادری کو زیادہ سے زیادہ حصہ ملا۔ ایک جامع حکومت کی بات مکمل طور پر پیچھے رہ گئی۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago