Categories: عالمی

ترکی کرنسی ’لیرا‘ میں گراوٹ اور ترکی صدر اردغان کی پریشانی، کیا ترکی میں سب کچھ بہتر ہے؟

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
ترک صدر طیب اردغان نے اس امید کا اظہارکیا ہے کہ غیرمستحکم زرمبادلہ اور افراط زر کی شرح جلد ہی مستحکم ہوجائے گی۔انھوں نے ایک مرتبہ پھر ملکی کرنسی کی قدر میں تاریخی کمی کے باوجود کم شرح سود کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔لیرا کی قدر میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران میں شرح سود میں جارحانہ کٹوتی کی وجہ سے قریباً30 فی صد تک کمی واقع ہوئی تھی لیکن معاشی ماہرین اور حزب اختلاف کے سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں افراط زرکی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے جزوی طور پر بے پروائی برتی گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
صدرایردوآن نے مشرقی شہر سیرت میں ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ”اللہ نے چاہا تو ہم قیمتوں اور کرنسی کی شرح تبادلہ میں تمام اتارچڑھاؤ کو مستحکم کر دیں گے۔انھوں نے کہا کہ ”میں نے گذشتہ روز کم شرح سود کہا، آج کم شرح سود کہتاہو اور کل بھی شرح سود کم کرنے کا کہوں گا۔میں اس پرکبھی سمجھوتا نہیں کروں گا کیونکہ شرح سود ایک ایسی بیماری ہے جوامیروں کو مزید امیر اور غریب کو مزید غریب بناتی ہے“۔لیرا گذشتہ منگل کو ڈالر کے مقابلے میں بنکوں میں ریکارڈ کم ترین سطح 14 کو چھو گیا اور جمعہ کواس کا لین دین ریکارڈ 13.7485 پر بند ہوا تھا۔ یہ اس سال ابھرتی ہوئی منڈیوں میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی ہے جو اپنی قیمت کا 45 فی صد کھوچکی ہے۔ترکی میں گذشتہ ماہ افراط زرکی شرح تین سال کی بلند ترین سطح 21.3 فی صد تک پہنچ گئی تھی جس کے نتیجے میں ترکی کی حقیقی شرح نموانتہائی منفی ہو گئی تھی جو فرار ہوتے سرمایہ کاروں اور ترک بچت کرنے والوں کے لیے سرخ یعنی خطرے کی جھنڈی تھی۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مگرحزب اختلاف کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات اور پالیسی میں تبدیلی کے مطالبے کے باوجود صدراردغان نے حالیہ ہفتوں میں اپنے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ برآمدات، کریڈٹ، ملازمتوں اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے شرح سود میں کمی کی ضرورت ہے۔ترک صدر کے دباؤ میں ترکی کے مرکزی بنک نے گذشتہ ماہ اپنی پالیسی شرح میں 400 بیس پوائنٹس کی کمی کرکے 15 فی صدکر دی ہے اور توقع ہے کہ رواں ماہ دوبارہ پالیسی میں نرمی کی جائے گی۔ترک صدر کا کہنا ہے کہ ”ہم ہمیشہ کم شرح سود والے پیداکنندگان اور آجروں کے لیے موجود رہیں گے۔ہم افراط زر کے خلاف کارکنوں کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کا نفاذشروع کر رہے ہیں۔“ان کا کہنا تھا کہ ”غیرمخصوص غیرملکی اداکاروں کے ساتھ ساتھ ”لالچی“ذخیرہ اندوز کاروباری بھی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے جزوی طور پرذمے دار ہیں کیونکہ وہ ضرورت سے زیادہ سامان ذخیرہ کرلیتے ہیں۔“</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago