عالمی

دنیا میں کون سا ایسا ملک ہے جو پہلے ٹوٹا، پھر متحد ہوا؟

سرحدوں اور دیواروں میں منقسم اس دنیا کی تاریخ میں 03 اکتوبر کی تاریخ ایک الگ مقام رکھتی ہے۔ مشرقی اور مغربی جرمنی 3 اکتوبر 1990 کو متحد ہو گئے تھے۔ یہ پہلا موقع تھا جب ایک منقسم ملک کو عوامی تحریک کی وجہ سے دوبارہ متحد ہونے کا موقع ملا۔

03 اکتوبر کی صبح دونوں طرف جرمنی میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک نیا احساس لے کر ا?ئی۔ برلن کے برینڈن برگر گیٹ کے سامنے گزشتہ رات سے ہی لاکھوں لوگ جمع تھے اور 45 سال بعد متحدہ جرمنی کا سورج طلوع ہوتا دیکھنا چاہتے تھے۔ صبح ہوتے ہوتے، جب روشنی کی کرنیں بکھر گئیں، افق چمکا مشرقی اور مغربی جرمنی میں نہیں، بلکہ متحد جرمنی میں۔

ہوا یہ تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں 1945 میں نازی جرمنی کی شکست کے بعد جرمنی دو حصوں میں بٹ گیا تھا۔ مشرقی حصے پر اس وقت کے سوویت یونین (روس) کا غلبہ ہوگیا اور مغربی حصے پر فرانس، برطانیہ اور امریکہ کا غلبہہوگیا۔ برلن اور باقی جرمن صوبوں کو چار فوجی مراکز میں تقسیم کی بنیاد پر منقسم کر دیا گیا تھا۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغربی طاقتوں کے زیر کنٹرول حصے کو 23 مئی 1949 کو فیڈرل ریپبلک ا?ف جرمنی (مغربی جرمنی) کہا گیا۔ دوسری طرف سوویت یونین کے زیر کنٹرول جنوبی زون اسی سال 7 اکتوبر کو جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (مشرقی جرمنی) کے نام سے جانا جانے لگا۔

مشرقی جرمنی نے مشرقی برلن کو اپنا دارالحکومت بنایا اور مغربی جرمنی نے بون کو اپنا دارالحکومت بنایا۔ اس سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ روس کے اثر و رسوخ کی وجہ سے نظریاتی طور پر مشرقی جرمنی ایک کمیونسٹ ملک بن گیا اور مغربی جرمنی نے سرمایہ دارانہ ملک کے طور پر ترقی کی۔

1950 کی دہائی میں، مغربی جرمنی نے سماجی منڈی کی معیشت کو اپنایا اور تیزی سے اقتصادی ترقی کی۔ یہ 1955 میں نیٹو کا حصہ اور 1957 میں یورپی اقتصادی برادری کا حصہ بنا۔ دوسری طرف مشرقی جرمنی نے سوویت یونین کے کنٹرول شدہ معیشت کے ماڈل کو اپنایا۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان نقل و حرکت کو روکنے کے لیے دیوار برلن بھی 1961 میں تعمیر کی گئی تھی لیکن جرمن عوام نے تقسیم اور دیوار کو کبھی قبول نہیں کیا۔ اس سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1970 کی دہائی تک لوگوں نے دوبارہ متحد ہونے کی تحریک شروع کی۔ جس کے نتیجے میں دونوں طرف کی قیادت کے درمیان کشیدگی بھی ختم ہوگئی۔

1989 میں ہنگری نے اپنے اطراف میں بنائی گئی سرحدی دیوار کو گرا دیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ مشرقی جرمنی سے ہزاروں لوگ ہنگری کے راستے مغربی جرمنی بھاگ گئے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ ایک طرف جہاں مغربی جرمنی پھل پھول رہا تھا۔

وہیں مشرقی جرمنی ایک غریب ملک تھا جو معاشی بحران، بے روزگاری سے لڑ رہا تھا۔ اس لیے بہتر زندگی کی امید میں لوگ موقع ملتے ہی مشرقی جرمنی سے مغربی جرمنی کی طرف بھاگ رہے تھے۔ سوویت یونین کے زیر اثر پولینڈ اور ہنگری میں بھی کمیونسٹ حکمرانی کے خلاف عوامی تحریکیں شروع ہو چکی تھیں۔

ان سب کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگوں نے 1989 میں دیوار برلن کو گرا دیا۔ مشرقی جرمنی نے بھی سرحد پر راحت دے دی۔ اتحاد کے لیے بڑھتی ہوئی عوامی تحریک کے درمیان، 12 ستمبر 1990 کو، ٹو پلس فور معاہدے کے تحت، سرد جنگ کی تمام طاقتوں نے جرمنی پر اپنا دعویٰ ترک کر دیا، اور جرمنی نے خودمختاری حاصل کر لی۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی 3 اکتوبر 1990 کو متحد ہو گیا۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago