پاکستان کی معاشی تنزلی کے اثرات دور رس اور تباہ کن ہیں۔ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے( کے لوگوں کی صورت حال، جو پہلے ہی کثیر جہتی بحران سے دوچار تھے، تیزی سے خراب ہو گئی ہے۔ وہ اشیائے خوردونوش اور اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے بھی جدوجہد کر رہے ہیں جو عزت یا خوشحالی کی زندگی بسر کرنے دیں۔
مقامی اور وفاقی حکومتوں پر بدعنوانی اور اسمگلنگ کا الزام لگانے والے رہائشیوں نے کہا کہ وہ ملک میں معاشی تباہی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ پی او کے لوگوں کے دکھ یہیں ختم نہیں ہوتے۔ جب کہ ان کے تھالیوں میں مناسب خوراک نہیں ہے، 17 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے ان کے روزگار کے امکانات کو بھی متاثر کیا ہے۔ بجلی کی ناکافی فراہمی کی وجہ سے جہاں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں، وہیں طلبا اور پیشہ ور افراد گھنٹوں اندھیرے میں رہنے کو مجبور ہیں۔
پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کا خطہ پاکستان کی بجلی کی ضروریات کا ایک بڑا حصہ پورا کرنے کا ذمہ دار ہے لیکن اسے اپنی ضرورت کے مطابق بجلی میسر نہیں ہے۔ ساڑھے سات دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ یکے بعد دیگرے پاکستانی حکومتوں نے ناروا سلوک کیا ہے۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی حالت زار خود بخود کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ مظفرآباد، پی او کے کے ایک مقامی رہائشی نصیر احمد نے کہا، “پچھلے دو دنوں سے، میں یہاں کچھ گندم کا آٹا لینے آ رہا ہوں۔ اس سے قبل حکومت پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ غریبوں کو مفت میں گندم کا آٹا ملے گا۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…