صدر جمہوریۂ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ تعلیم سماجی تبدیلی کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے اور ہماری یونیورسٹیوں کو تبدیلی کے ایجنٹوں کا رول ادا کرنا ہوگا۔ وہ آج (27 ستمبر ، 2022 ء) بنگلورو میں سینٹ جوزف یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلباء کو اس طرح تربیت دیں کہ وہ مستقبل کے تقاضوں کے لئے تیار ہو سکیں ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کے نوجوان کی بہت سی امنگیں ہیں۔ ہماری یونیورسٹیوں کو ان کی متنوع امنگوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے لیک سے ہٹ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی سوچ وسیع آموزشی تجربات اور اور اختراعی حل کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 ایسی ہی ایک کوشش ہے تاکہ تعلیم اداروں کو بدلتی ہوئی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ یہ تنقیدی سوچ اور اختراع پر بھی زور دیتی ہے۔ اس پالیسی کے مطابق، تعلیم رٹ کر آموزش کے لئے نہیں بلکہ تنقیدی سوچ کے بارے میں زیادہ ہے۔
کھیل کود اور تندرستی، لسانیات اور ادب، ثقافت
صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج کی دنیا ، نوجوان نسل کے لئے وسیع مواقع سے بھر پور ہے۔ تاہم، جدید دنیا میں کثیر جہتی ہنر مندی کی ضرورت ہے۔ اکٹھنا ہوکر پڑھنے اور کام کرنے کا طریقۂ کار موثر نہیں ہو گا ۔ ابھرتی ہوئی مانگوں کو پورا کرنے کے لئے ایک کثیر جہتی طریقۂ کار ہونا چاہیئے ۔ سائنس اور ریاضی کے علاوہ، ایک جامع نصاب ہونا چاہیئے ، جس میں آرٹ اور کرافٹ ، سماجیات ، کھیل کود اور تندرستی، لسانیات اور ادب، ثقافت اور اقدار بھی شامل ہونے چاہئیں۔ اس طرح کا مربوط نصاب طلباء میں مجموعی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سینٹ جوزف یونیورسٹی اپنے مختلف اسپیشلائزڈ اسکولوں کے ذریعے طلباء کی امنگوں کو پورا کرے گی۔
ہم اپنی یونیورسٹیوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنائیں
اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگلی دہائیوں میں بھارت میں نوجوانوں کی آبادی دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی. صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ انہیں اعلیٰ معیار کے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی ہماری صلاحیت . ان کے اور ہمارے ملک کے دونوں کے مستقبل کا تعین کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے طلباء اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لئے مغرب کی طرف دیکھتے ہیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم اپنی یونیورسٹیوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنائیں. تاکہ ہمارے طلباء پوری دنیا میں مواقع حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی بھارتی اداروں نے بین الاقوامی درجہ بندی میں جگہ حاصل کی ہے لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بھارتی تعلیمی ادارے کا مقصد یہ ہونا چاہیئے کہ وہ عالمی درجے کی آموزش کا مرکز بنے۔
میسورو بھارتی آرٹ اور کلچر
بعد میں شام کو ، صدر جمہوریہ نے بنگلورو کے ودھان سُدھا میں کرناٹک حکومت کی طرف سے. ان کے اعزاز میں دیئے گئے ایک شہری استقبالیہ میں شرکت کی۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدرِ جمہوریہ نے جدوجہد آزادی. روحانیت، فلسفہ، ادب، موسیقی، آرٹ، سائنس، فن تعمیر وغیرہ میں کرناٹک کے تعاون کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمپی کے کھنڈرات اور ایہول، پٹاّ دَکل. بادامی، بیلورو، ہالی بیدو، سومناتھ پورہ اور میسورو بھارتی آرٹ اور کلچر کے بہترین وراثت کے مقامات ہیں ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ جس طرح کرناٹک کے چندن کی خوشبو پورے ملک اور دنیا کو مسحور کر دیتی ہے. اسی طرح کرناٹک کے لوگوں کی میٹھی فطرت کی بھی ملک اور دنیا بھر میں تعریف کی جاتی ہے۔ کناڈیگا لوگوں نے امن پسند، فیاض اور مشفق ہونے کی مثال قائم کی ہے۔
سرکردہ تعلیمی اور تحقیقی مرکز
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کرناٹک نے جدید صنعتی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ یہ بایو ٹیکنالوجی، ہیوی انجینئرنگ، ہوا بازی، تحقیق و ترقی. خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی جیسے کئی شعبوں میں ایک سرکردہ ریاست ہے۔ کرناٹک ہمارے ملک کے ایک سرکردہ تعلیمی. اور تحقیقی مرکز کے طور پر اپنا تعاون دے رہا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھارت کی ساکھ ، خاص طور پر سلیکون سِٹی. – بنگلورو کو بڑھانے کا بڑا سہرہ کرناٹک کو جاتا ہے ۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کرناٹک کے دور اندیش سیاست دانوں. کاروباری رہنماؤں اور صنعت کاروں نے صنعتی ترقی کے لئے خاص طور پر اسٹارٹ اپس کے لئے ایک بہت اچھا ماحولیاتی نظام تیار کیا ہے۔ انہوں نے اس کا یقین اظہار کیا کہ کرناٹک . بھارت کو پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔