نیویارک، 07 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
امریکہ اور نیٹو ممالک کی طرف سے یوکرین کو فراہم کیے گئے ٹینک شکن فوجی سازوسامان اور جیولن میزائل کیف اور کھارکیف کی طرف بڑھنے والے روسی ٹینکوں کے قافلوں کو روکنے میں کارگر ثابت ہو رہے ہیں۔ یوکرینی فوجیوں کو امریکی جیولن میزائلوں سے حوصلہ ملا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن کی ہدایت پر یوکرین کو 17000 اینٹی ٹینک فوجی سازوسامان، جیولن میزائل کے ساتھ گولہ بارود بھی دیا گیا ہے۔
بتایا جارہا کہ یہ تمام فوجی اشیا پولینڈ اور رومانیہ کی سرحد پر ایک بڑے فوجی کارگو کے ذریعے یوکرین کو فراہم کی گئیں۔ پینٹاگون حکام کے مطابق امریکی صدر بائیڈن کی ہدایات پر گذشتہ سات دنوں میں یوکرین کو 35 کروڑ ڈالر مالیت کا تین چوتھائی فوجی سامان دیا جا چکا ہے۔
بائیڈن نے 26 فروری کو اس سے متعلق ہدایات دی تھیں۔بتایا جاتا ہے جیولین میزائل کیف کو گھیرے ہوئے روسی ٹینکوں کے خلاف موثر ثابت ہو رہے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق یہ تمام فوجی سامان گزشتہ ہفتے اس وقت دیا گیا جب روسی فوجی یوکرین کے مختلف علاقوں میں مصروف تھے۔ میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی سائبر کمانڈ جسے روس کی سائبر ٹیم کہا جاتا ہے، روس کیڈیجیٹل حملوں پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ٹیم روسی انٹیلی جنس کمیونیکیشن چینلس پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے اور ا سٹیٹ لائٹ سے روسی فوج کی نقل و حرکت اورتک ان کی عسکری سرگرمیوں پرہر لمحہ نظر رکھے ہوئے ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر خود ان مواصلاتی ذرائع کے ذریعے امریکی صدر بائیڈن سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ زیلنسکی نے ہفتے کی رات بائیڈن سے 35 منٹ تک بات کی۔ اس گفتگو میں زیلنسکی نے ایک بار پھر نو فلائی زون، لڑاکا طیاروں کی نئی کھیپ کی ترسیل اور روس کی توانائی کی سپلائی بند کرنے پر زور دیا۔
بتایاجاتا ہے کہ بائیڈن نے پولینڈ کے صدر سے روس سے درآمد کیے گئے مگ طیاروں کی ایک کھیپ یوکرین تک پہنچانے کی درخواست کی تھی۔یوکرین کے پائلٹ ان طیاروں کو چلانے کے ماہر بتائے جاتے ہیں۔