’ملک ‘ کے زمرہ میں ایوارڈ حاصل کرنے والا پہلا ملک بنا ہندوستان
خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقوں تک رسائی کو بہتر بنانے میں ملک کی کوششوں کو تسلیم کرنے کے ایک بڑے واقعہ میں ہندوستان ایسا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے تھائی لینڈ کے پٹایا شہر میں منعقد خاندانی منصوبہ بندی کی بین الاقوامی کانفرنس میں ’ملک‘کے زمرہ میں خاندانی منصوبہ بندی میں قائدانہ مہارت (ایکسل) ایوارڈز 2022 حاصل کیا۔
خاندانی منصوبہ بندی میں ہندوستان کی کوششوں کو بہتر کرنے میں ادا کیے گئے رول کی تعریف کرتے ہوئے صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے ٹوئٹ کیا:
’’ہندوستان نے @ICFP2022کے ذریعے منعقدہ منصوبہ بندی میں قائدانہ مہارت کا ایکسل ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ یہ ایوارڈ وزیراعظم @NarendraModi جی کی قیادت میں صحیح معلومات اور قابل اعتبار خدمات پر مبنی معیاری منصوبہ بندی کے متبادل تک یکساں رسائی کو یقینی بنانے کی ہندوستان کی کوششوں کی پذیرائی ہے‘‘۔
بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان خاندانی منصوبہ بندی میں قائدانہ مہارت کے ایوارڈز سے سرفراز
ہندوستان نے نہ صرف خاندانی منصوبہ بندی کے لیے شادی شدہ لوگوں کو مانع حمل کے جدید طریقوں تک رسائی فراہم کرنے کو یقینی بنایا ہے، بلکہ انہیں باخبر متبادل بھی فراہم کیا ہے۔ اس کی عکاسی نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) -5 کے ڈیٹا میں ہوتی ہے۔ این ایف ایچ ایس-5 کے ڈیٹا کے مطابق مجموعی طور پر مانع حمل اپنانے کی شرح (سی پی آر) میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔ یہ شرح این ایف ایچ ایس -4 کے دوران 54 فیصد تھی، جو اب 67 فیصد ہوچکی ہے۔ اسی طرح خاندانی منصوبہ بندی کی نامکمل ضروریات میں بھی بڑے پیمانے پر کمی دیکھی گئی ہے، جو کہ 13 فیصد سے گھٹ کر اب 9 فیصد ہوچکی ہے۔ فرق کی نامکمل ضرورت بھی کم ہوکر 10 فیصد سے نیچے تک آگئی ہے۔
میں بہتری کےلیے ہندوستان کی طرف سے کی جانے والی کوششیں
ہندوستان میں 15 سے 49 سال کی حالیہ نئی شادی شدہ عورتوں کے درمیان خاندانی منصوبہ بندی کے لیے مجموعی ’مانگ سے مطمئن‘ کی تعداد 2015-16 کے 66 فیصد سے بڑھ کر 2019-2021میں 76 فیصد ہوچکی ہے، جوکہ عالمی پیمانے پر 2030 تک کے لیے متعین کیے گئے 75 فیصد کے ہدف سے کہیں زیادہ ہے۔ مانع حمل کے جدید طریقوں تک سستی رسائی کو آسان بنانے کی حکومت کی کوششوں کی عکاسی اس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ این ایف ایچ ایس-5 کے ڈیٹا کے مطابق مانع حمل کے جدید طریقوں کا استعمال کرنےو الے 68 فیصد افراد اپنا یہ طریقہ پبلک ہیلتھ سیکٹر سے حاصل کرتے ہیں۔ کی نامکمل ضروریات کو کم کرنے کے مقصد سے حکومت کے ذریعے شروع کیا گیا فلیگ شپ پروگرام ، مشن پرویوار وکاس نے بھی اس مجموعی بہتری میں نمایاں رول ادا کیا ہے۔
اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ملک خواتین کی صحت اور دماغی صحت کے لیے ایس ڈی جی کے اہداف کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی کی بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی ایف پی) عالمی تولیدی صحت کی برادری کے لیے ایک اسٹریٹجک پلیٹ فارم رہا ہے، جس نے پوری دنیا کے 120 سے زیادہ ممالک ، تنظیموں اور افراد کو عالمی اسٹیج فراہم کیا ہے۔ تاکہ وہ خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت پر دنیا کے اس سب سے بڑے سائنسی کنکلیو کے اہم عزائم اور حصولیابیوں کا جشن مناسکیں۔ اس کانفرنس میں 3500 سے زیادہ مندوبین نے طبعی طور پر اور ہزاروں نے ورچوئل پلیٹ فارم کے ذریعے شرکت کی۔