Urdu News

اسمرتی زوبن ایرانی نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے معاشرے کو متحد ہونا چاہیے

خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی

  • گھر – گو ہوم اینڈ ری یونائٹ(بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے لیے پورٹل) بھی شروع کیا گیا۔
  • تربیتی ماڈیول جووینائل جسٹس ایکٹ میں لائی گئی ترامیم کو نافذ  کرنے میں مدد کریں گے۔ اسمرتی زوبن ایرانی
  • پروگرام کا کلیدی مقصد فنکشنل علم کو بڑھانا، سی ڈبلیو سی ممبران اور چیئرپرسن-سی ڈبلیو سی  کی متعلقہ ہنرمندی کو بہتر بنانا ہے۔
  • سی ڈبلیو سی کے تربیتی ماڈیول اور بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے پروٹوکولز، این سی پی سی آر  کا ایم اے ایس آئی  پورٹل، این سی پی سی آر کے بال سوراج پورٹلز کے بارے میں موضوعاتی تکنیکی اجلاس منعقد ہوئے۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر  ) نے گھر- گو ہوم اینڈ  ری –یونائٹ

(بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے لیے پورٹل)  کے ساتھ ’’بچوں کی بہبود کمیٹیوں. (سی ڈبلیو سی ) کے لیے تربیتی ماڈیولز، بچوں کی بحالی اور وطن واپسی کے لیے پروٹوکول‘‘ کا آج یہاں بچوں کے عالمی دن (20 نومبر) کے موقع پرآغاز کیا۔ خواتین اور بچوں کی بہبود  کی وزارت کے سکریٹری جناب اندریور پانڈے اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جناب  پریانک قانون گو، چیئرپرسن، این سی پی سی آر اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

چائلڈ ویلفیئر کمیٹیاں

ایک ویڈیو پیغام میں خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنی نوعیت کی پہلی قومی سطح کی لانچنگ تقریب کے انعقاد پر این سی پی سی آر کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے چائلڈ ویلفیئر کمیٹیاں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ بچوں کے تحفظ کے تئیں حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، محترمہ۔ اسمرتی ایرانی نے تمام سی ڈبلیو سی اور ڈی سی پی او سے اپیل کی کہ وہ ملک بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے جے جے  ایکٹ اینڈ رولز 2021 اور 2022 میں  کی گئی ترامیم  کو نافذ کرنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں۔ مزید برآں، انہوں نے پروٹوکول اور ٹریننگ ماڈیولز بنانے میں این سی پی سی آر  کی کوششوں کو سراہا۔ وزیر موصوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے معاشرے کو متحد ہونا چاہیے۔  اسمرتی زوبن ایرانی

بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف آن لائن پورٹل کے ساتھ آیا ہے

اس موقع پر گفتگو  کرتے ہوئے، جناب  اندیور پانڈے نے کہا . کہ ہندوستان کو ملک میں بچوں کے تحفظ کے لیے جووینائل جسٹس رولز میں معیاری پروٹوکول اور یکسانیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کووڈ19 کے دوران سی ڈبلیو سی  اور ڈی سی پی یو  کے کام کی بھی تعریف کی۔ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے. جناب  پانڈے نے کہا کہ این سی پی سی آر بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف آن لائن پورٹل کے ساتھ آیا ہے۔ این سی پی سی آر نے چائلڈ ویلفیئر کمیٹیوں کے چیئرپرسنز اور ممبران کے لیے ٹریننگ ماڈیولز تیار کیے ہیں. جو جووینائل جسٹس ایکٹ میں لائی گئی ترامیم کو نافذ کرنے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ایم کیئر فار چلڈرن اسکیم کے تحت. تقریباً 4345 بچوں کی شناخت کی گئی جن کے والدین کووڈ کے دوران  فوت ہوگئے تھے۔

تربیت کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے

انہیں پی ایم کیئر اسکیم کے تحت مدد فراہم کی گئی تھی۔ انہوں نے تاکید کی. کہ ہر 3 ماہ بعد ڈی سی پی اوز کے ذریعے ان بچوں کی صورتحال کی نگرانی کی جائے. اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ انہیں تعلیم اور ان کی باز آبادکاری کے لیے تعاون ملتا رہے. . تربیت کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا. کہ ملک بھر میں  ٹریننگ  پروٹوکول کے نفاذ میں یکسانیت لائے گی ۔

آئی آئی ایس ایف خواتین میں سائنس، ٹیکنالوجی، اختراعی عمل اور صنعت کاری سے دلچسپی پیدا کرتا ہے اور انہیں ترغیب دیتا ہے: محترمہ سمرتی ایرانی

Recommended