آج – 21؍دسمبر 1936
اردو زبان کے مشہور و معروف شاعر ”#ساقیؔ_فاروقی صاحب“ کا یومِ ولادت…..
نام قاضی_محمد_شمشاد_فاروقی اور تخلص ساقیؔ تھا
21؍دسمبر 1936ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔ 1948ء تک بھارت میں رہے، 1952ء میں ساقیؔ فاروقی اپنے خاندان کے ہمراہ مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) سے پاکستان چلے گئے۔ کچھ عرصہ بعد ساقی کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا جہاں اُنہوں نے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں وہ ایک ماہنامہ نوائے کراچی کے مدیر بن گئے۔ گریجویشن کے بعد چند سال بعد وہ باقاعدہ طور پر انگلستان منتقل ہوئے اور جنوری 2018ء تک وہیں رہے۔ آپ نے لندن کمپیوٹر پرامنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد برطانیہ کو اپنا دوسرا گھر بنا لیا۔
ساقیؔ فاروقی 19؍جنوری 2018ء کو لندن میں 81 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
پیشکش : شمیم ریاض
نامور شاعر ساقیؔ فاروقی صاحب کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
یہ کیا طلسم ہے کیوں رات بھر سسکتا ہوں
وہ کون ہے جو دیوں میں جلا رہا ہے مجھے
مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا
یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا
مدت ہوئی اک شخص نے دل توڑ دیا تھا
اس واسطے اپنوں سے محبت نہیں کرتے
خدا کے واسطے موقع نہ دے شکایت کا
کہ دوستی کی طرح دشمنی نبھایا کر
مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے—–
اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے
مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن
مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی
تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی
اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے
یہ بات کسی اور سے کہہ بھی نہیں سکتے
وہ میری روح میں اترا حجاب پہنے ہوئے
راستہ دے کہ محبت میں بدن شامل ہے
میں فقط روح نہیں ہوں مجھے ہلکا نہ سمجھ
میں نے چاہا تھا کہ اشکوں کا تماشا دیکھوں
اور آنکھوں کا خزانہ تھا کہ خالی نکلا
پیاس بڑھتی جا رہی ہے بہتا دریا دیکھ کر
بھاگتی جاتی ہیں لہریں یہ تماشا دیکھ کر
وہ مری روح کی الجھن کا سبب جانتا ہے
جسم کی پیاس بجھانے پہ بھی راضی نکلا
جس کی ہوس کے واسطے دنیا ہوئی عزیز
واپس ہوئے تو اس کی محبت خفا ملی
میں ان سے بھی ملا کرتا ہوں جن سے دل نہیں ملتا
مگر خود سے بچھڑ جانے کا اندیشہ بھی رہتا ہے
قتل کرنے کا ارادہ ہے مگر سوچتا ہوں
تو اگر آئے تو ہاتھوں میں جھجک پیدا ہو
مجھے گناہ میں اپنا سراغ ملتا ہے
وگرنہ پارسا و دین دار میں بھی تھا
میں اپنے شہر سے مایوس ہو کے لوٹ آیا
پرانے سوگ بسے تھے نئے مکانوں میں
ساقیؔ فاروقی
انتخاب : شمیم ریاض