انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کی دفعہ 133 اے کے تحت دہلی اور ممبئی میں ایک ممتاز بین الاقوامی میڈیا کمپنی کے گروپ اداروں کے بزنس ٹھکانوں پر ایک سروے کا رروائی کی گئی ہے۔ یہ گروپ انگریزی،ہندی اور دیگر کئی ہندوستانی زبانوں میں متن کی تیاری کے بزنس میں لگا ہوا ہے. اور اشتہارات کی فروخت اور مارکیٹ سپورٹ خدمات میں کام کرتا ہے۔ ممبئی میں سروے
سروے سے انکشاف ہوا کہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں (انگریزی کے علاوہ) . خاطر خواہ متن کے استعمال کے باوجود گروپ کے مختلف اداروں نے جو آمدنی / منافع دکھایا ہے. وہ ہندوستان میں اس کی کارروائیوں کی سطح کے مطابق نہیں ہے۔ سروے کے دوران محکمے کو اس طرح کے بہت سے ثبوت وشواہد ملے جن سے پتہ چلتا ہے. کہ بعض ادائیگیوں پر ٹیکس ادا نہیں کیا. اور اس آمدنی کو گروپ کے اداروں نے ہندوستان میں ہونے والی آمدنی کی مد میں نہیں رکھا تھا۔
کیا بی بی سی لندن کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا
سروے کی کارروائی سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ متعلقہ ملک میں کام کرنے والے ملازمین کی خدمات حاصل کی گئیں. جس کے لئے ادائیگیاں ہندوستانی ادارے کے ذریعہ غیر ملکی ادارے کو کی گئیں۔ اس طرح کی ادائیگیوں پر ٹیکس کو موخررکھا جاتا ہے. اور یہ کام بھی نہیں کیا گیا ۔ اس کے علاوہ سروے سے ٹرانسفر پرائسنگ ڈاکو مینٹیشن کے سلسلے میں بہت سی ہیرا پھیری اور غلط بیانیاں بھی سامنے آئی ہیں۔
سروے کی کارروائی میں ملازمین کے بیانات ڈیجیٹل ثبوت اور دستاویزات کے ذریعہ ایسے شواہد ملے ہیں. جن کی مناسب وقت پر جانچ کی جائے گی۔ صرف ان ملازمین کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جن کے اہم رول تھے. اور یہ لوگ بنیادی طور پر مالی امور، متن کی تیاری اور پروڈکشن سے متعلق کاموں سے جڑے ہوئے تھے۔ لیکن یہ دیکھنے میں آیا کہ دستاویزات / معاہدوں وغیرہ کے دستاویزات فراہم کرنے میں تاخیر کا طریقہ اپنا یا گیا ۔ گروپ کی اس طرح کی حرکتوں کے باوجود سروے کی کارروائی اس طرح انجام دی گئی کہ ریگولر چینل سرگرمیوں پر اثر نہ پڑے۔