رکشا راجیہ منتری جناب اجے بھٹ نے آج راجیہ سبھا میں جناب سندوش کمار پی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ بورڈوں کے منتخب ممبروں کے دفتر میں وقت کی کمی سے پیدا ہونے والی خالی جگہوں کو بھرنے کے لئے چھاؤنی بورڈوں کے لئے عام الیکشن کرائے جاتے ہیں۔ چھاؤنی بورڈوں کے الیکشن چھاؤنی انتخابی ضابطہ 2007 کے التزامات کے مطابق کرائے جاتے ہیں، جو ڈی جی ڈی ای ویب سائٹ (dgde.gov.in/cantonments/12) پردستیاب ہیں۔ چھاؤنی بورڈوں کی ریاست وار فہرست اس طرح ہیں:
نمبر شمار |
ریاست؍مرکز زیر انتظام خطہ |
چھاؤنیوں کی تعداد |
چھاؤنی کا نام |
1 |
بہار |
1 |
داناپور |
2 |
دہلی |
1 |
دہلی |
3 |
گجرات |
1 |
احمد آباد |
4 |
ہریانہ |
1 |
امبالہ |
5 |
ہماچل پردیش |
7 |
بکلوہ |
6 |
دگشائی |
||
7 |
دلہوزی |
||
8 |
جٹوگھ |
||
9 |
کسولی |
||
10 |
کھسیول |
||
11 |
سوباتھو |
||
12 |
جموں و کشمیر |
2 |
بادامی باغ |
13 |
جموں |
||
14 |
جھارکھنڈ |
1 |
رام گڑھ |
15 |
کرناٹک |
1 |
بیلگام |
16 |
کیرالہ |
1 |
کنّور |
17 |
مدھیہ پردیش |
5 |
جبلپور |
18 |
مہو |
||
19 |
مورار |
||
20 |
پنچ مڑھی |
||
21 |
ساگر |
||
22 |
مہاراشٹر |
7 |
احمد نگر |
23 |
اورنگ آباد |
||
24 |
دیہوروڈ |
||
25 |
دیولالی |
||
26 |
کامپٹی |
||
27 |
کھڑکی |
||
28 |
پنے |
||
29 |
میگھالیہ |
1 |
شیلانگ |
30 |
پنجاب |
3 |
امرتسر |
31 |
فیروز پور |
||
32 |
جالندھر |
||
33 |
راجستھان |
2 |
اجمیر |
34 |
نصیرآباد |
||
35 |
تمل ناڈو |
2 |
سینٹ تھومس ماؤنٹ |
36 |
ویلنگٹن |
||
37 |
تلنگانہ |
1 |
سکندرآباد |
38 |
اترپردیش |
13 |
آگرا |
39 |
الہ آباد |
||
40 |
ایودھیا |
||
41 |
ببینا |
||
42 |
بریلی |
||
43 |
فتح گڑھ |
||
44 |
جھانسی |
||
45 |
کانپور |
||
46 |
لکھنؤ |
||
47 |
متھرا |
||
48 |
میرٹھ |
||
49 |
شاہجہاں پور |
||
50 |
وارانسی |
||
51 |
اتراکھنڈ |
9 |
الموڑہ |
52 |
چکراتا |
||
53 |
کلیمنٹ ٹاؤن |
||
54 |
دہرادون |
||
55 |
لینڈور |
||
56 |
لینس ڈاؤن |
||
57 |
نینی تال |
||
58 |
رانی کھیت |
||
59 |
رڑکی |
||
60 |
مغربی بنگال |
3 |
بیریک پور |
61 |
جلاپھر |
||
62 |
لیبونگ |
سال 2016 کی سول اپیل نمبر 9731-9730میں عزت مآب سپریم کورٹ کے حکم نامے بتاریخ 27ستمبر 2016 کی عمل آوری میں ایس ایل پی (سی) نمبر 20688-20687آف 2016عنوان چھاؤنی بورڈ پنچ مڑھی بنام گوپال داس کابرا و دیگر ، چھاؤنی سے مذکورہ فیصلے میں دی گئی ہدایتوں کے مطابق چھاؤنی بورڈوں میں دفاعی اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کے نام ہٹا کر ووٹر لسٹ کو ترمیم کیا ہے۔
چھاؤنی ایکٹ 2006 کی دفعہ 28 کی ذیلی دفعہ (1)کے مطابق ہر شخص جو آفیشل گزٹ میں نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس سلسلے میں مرکزی حکومت کے ذریعے طے کی گئی تاریخ پر 18سال سے کم عمر کا نہیں ہے اور جو چھاؤنی میں درج شدہ تاریخ سے پہلے کم از کم چھ مہینے کی مدت سے وہاں رہ رہا ہو یا نااہل نہیں ہونے پر ایک ووٹر کے طورپر نامزد ہونے کا حقدار ہوگا۔ووٹر کے طورپر نامزد ہونے کے لئے نااہلیت ایکٹ کی دفعہ 28 کی ذیلی دفعہ (2)میں فہرست بند ہے۔اس کے علاوہ عزت مآب سپریم کورٹ کے حکم نامے بتاریخ 27ستمبر 2016 سے اضافی نااہلیت پیدا ہوتی ہے۔