|
بھوپال میں معروف فکشن نگار محترمہ ر خشندہ روحی مہدی کو ان کے افسانوں کے مجموعہ مانسون اسٹور کے لئے مدھیہ پردیش اردو اکادمی نے حامد سعید خاں کل ہند ایوارڈ سے سرفراز کیا ۔
۵۱ ہزار کیش رقم ایک اسکارف اور مومنٹو ایوارڈ میں شامل ہیں۔
مدھیہ پردیش اردو اکادمی، سنسکرتی پریشد،محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام “تقریب اعزازات” کا انعقاد 5 جون 2023کو شام 4 بجے وزیر ثقافت محترمہ اوشا ٹھاکر کی بطور مہمان خصوصی موجودگی اور ایم پی ساہتیہ اکادمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر وکاس دوے کی باوقار موجودگی میں اسٹیٹ میوزیم، شیاملہ ہلز، بھوپال میں ہوا. اس موقع پر مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے زیر اہتمام آنے والے دنوں میں منعقد ہونے والے سلسلہ اور تلاش جوہر کیلنڈر کی رسم اجرا بھی محترمہ اوشا ٹھاکر کے ہاتھوں عمل میں آئی۔
وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ تخلیق کاروں کا ملک کی تعمیر میں اہم کردار ہوتا ہے، اس لیے تخلیق کار سماج اور ملک کے تئیں اپنی مثبت ذمہ داری کا فریضہ ضرور انجام دیں۔ سبھی اعزاز یافتگان کی جو محنت اور لگن ہے یہ اعزاز اسی کی علامت ہوتے ہیں کہ اس شخص نے اپنے اس تحقیقی کام میں اپنے اس ادبی سفر میں اپنی زندگی کے تجربات کو شامل کیا وہ سماج اور ملک کے لیے مثال بن سکیں۔
۵۱ ہزار کیش رقم ایک اسکارف اور مومنٹو ایوارڈ میں شامل ہیں۔اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے اور اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اکادمی کے ذریعے ابھی تک شخصیات کو ان کی مجموعی ادبی خدمات کی بنیاد پر اعزازات دیے جارہے تھے لیکن گذشتہ مالی سال 22-2021 سے مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے زبان و ادب سے متعلق مختلف اصناف پر مبنی شائع شدہ کتابوں پر کل ہند اور صوبائی اعزازات دیے جانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے.. اس سال اردو اکادمی کے ذریعے چھ تخلیق کاروں کو ان کی کتب پر کل ہند اعزازات اور بارہ تخلیق کاروں کو صوبائی اعزازات سے نوازا جارہا ہے.مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے جن چھ شخصیات کی تخلیقات پر کل ہند اعزازات گئے ان میں میرتقی میر اعزاز،ڈاکٹر شفیع ہدایت قریشی ، دتیہ کو ’انبساط فکر‘ پر ، حکیم قمرالحسن اعزاز،
جناب عارف عزیز ، بھوپال کو ’زاویۂ نگاہ ‘ پر ، جوہر قریشی اعزاز ، محترمہ رینو بہل ، دلی کو ’جہان آرزو‘ پر، حامد سعید خاں اعزاز محترمہ رخشندہ روحی مہدی کو ’مانسون اسٹور‘ پر ، ابراہیم یوسف اعزاز، ڈاکٹر رضوان الحق ، دلی کو ’خودکشی نامہ‘ پر، شاداں اندوری اعزاز، جناب بدر واسطی بھوپال کو ’ناچ گان ‘ پر شامل ہیں وہیں صوبائی اعزازات کے تحت نواب صدیق حسن خان اعزازجناب رشید انجم بھوپال کو ’آواز کی دنیا کا دوست امین سایانی ‘ پر، جاں نثار اختر اعزاز پروفیسر آفاق حسین صدیقی بھوپال کو ’ اردو شاعری میں شخصی مرثیے ‘ پر، ندا فاضلی اعزاز جمیل احمد جمیل ، جبلپور کو ’رباب فکر‘ پر، خالدہ صدیق بھوپال کو ’گلابی شام کے سائے‘ پر سراج میر خاں سحر اعزاز ، شعور آشنا ، برہانپور کو ’ انتظار اور کب تک ‘ پر ، باسط بھوپالی اعزاز ڈاکٹر محمد اعظم، بھوپال کو ’درد کا چاند بجھ گیا‘ پر ، محمد علی تاج اعزاز.
تقریب اعزازات کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر احسان اعظمی اور سنیکتا بنرجی نے بحسن خوبی انجام دیے.جناب اشوک مزاج بدر ، ساگر کو ’میں اکائی ہوں ، میں سماج بھی‘ پر ، شعری بھوپالی اعزاز رفیق ریوانی ، ریوا کو ’کچھ شعر کچھ قطعات کچھ غزلیں‘ پر ، کیف بھوپالی اعزاز رشدیٰ جمیل بھوپال کو، شمبھو دیال سخن اعزاز مہیندر اگروال ، شیوپوری کو ’رو بہ رو ‘ پر، شفا گوالیاری اعزاز ڈاکٹر واصف یار برہانپور کو ’مٹی ڈال پر‘، پنا لال نو شریواستو اعزاز ریاض عالم محمدی ، جبلپور کو ’ تجلیات بزم ثنا‘ پر، سورج کلا سہائے اعزاز پر شامل ہیں۔
پروگرام کے مہمان ذی وقار ڈاکٹر وکاس دوے نے کہا کہ دراصل تخلیقات پر اعزازات دیا جانا افضل ہے کیونکہ اکادمیوں کے پاس ایک ٹھوس بنیاد ہوجاتی ہے اور معدوم ہوتی ہوئی اصناف پر دوبارہ کام ہونے لگتا ہے ۔
پروگرام کے آخر میں ڈاکٹر نصرت مہدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا.
|