ہندوستانی بحریہ کے لئے میسرز جی آر ایس ای کے ذریعے تعمیر شدہ اے. ایس ڈبلیو شیلو واٹر کرافٹ((ایس ڈبلیو سی)پروجیکٹ کے 8جہازوں میں سے تیسرے جہاز. ’انج دیپ‘کو 13جو 2023 کو میسرز ایل اینڈ ٹی، کٹّو پلّی میں لانچ کیا گیا۔لانچنگ تقریب کی صدارت وی اے ڈی ایم آر بی پنڈٹ، سی-اِن-سی (ایس ایف سی)نے کی۔ بحریہ سمندری روایت کو دھیان میں رکھتے ہوئے محترمہ پریہ پنڈت نے اتھروید کے منتروں کے ساتھ جہاز کا افتتاح کیا۔ اس جہاز کا نام کاروار سے دور واقع انج دیپ جزیرے کو دیئے گئے. موجودہ وقت کی سمندری اہمیت کو دکھانے کے لئے انج دیپ رکھا گیا ہے۔
کٹّو پلّی میں اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی کے تیسرے جہاز ’انج دیپ‘کی لانچنگ
رکشا منترالیہ (ایم او ڈی)اور گارڈن ریچ شپ یارڈ اینڈ انجینئرز(جی آر ایس ای)کولکاتہ کے. درمیان 8اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی جہازوں کی تعمیر کے لئے معاہدے. پر 29اپریل 2019 کو دستخط کئے گئے تھے۔ تعمیراتی حکمت عملی کے مطابق جی آر ایس ای کولکاتہ میں چار جہازوں کی تعمیر کی جارہی ہے. اور بقیہ چار جہازوں کی تعمیر کے لئے میسرز ایل اینڈ ٹی شپ بلڈنگ ، کٹّو پلّی کے ساتھ ذیلی معاہدہ کیا گیا ہے۔ ارنالا زمرے کے جہاز ہندوستانی بحریہ کے. مصروف کار ابھے زمرے اے ایس ڈبلیو کارویٹس کی جگہ لیں گے۔ یہ ساحلی سمندری علاقوں میں آبدوز مخالف آپریشن
یہ جزیرہ ایک باندھ ہے (بریک واٹر)کے ذریعے زمین سے جڑا ہوا ہے اور آئی این ایس کدمبا کا حصہ ہے۔
محض 6ماہ کی مدت میں ایک ہی زمرے کے تین جہازوں کا افتتاح کرنا مرکزی سرکار کے. ’آتم نر بھر بھارت‘کے وژن کے حصے کی شکل میں سودیشی جہاز تعمیر. کے تئیں ہمارے عہد کو مضبوط کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت تعمیر شدہ پہلے جہاز کو اس سال دسمب.ر. تک ہندوستانی بحریہ کو سونپنے کا منصوبہ ہے۔ اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی جہازوں میں 80فیصد سے زیادہ سودیشی اشیاء ہوگی ، جس سے یہ یقینی بنایا جائے گا . کہ وسیع پیمانے پر دفاعی پیدا وار ہندوستانی مینوفیکچرنگ اِکائیوں کے ذریعے مکمل طور سے کی جاتی ہے۔ اس سے روزگار پیدا ہوتا ہے اور ملک کی صلاحیت میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔