نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ میں پیر کو کہا گیا کہ ہندوستان نے 2015-16 اور 2019-21 کے درمیان 13.5 کروڑ لوگوں کو کثیر جہتی غربت سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا جس میں اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، اوڈیشہ اور راجستھان میں سب سے تیزی سے کمی آئی۔رپورٹ ’’نیشنل ملٹی ڈائمینشنل پاورٹی انڈیکس: اے پروگریس آف ریویو 2023‘‘ ۔ کو نیتی آیوگ کی وائس چیئرمین سمن بیری نے جاری کیا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ”ہندوستان کے کثیر جہتی غریبوں کی تعداد میں 9.89 فیصد پوائنٹس کی نمایاں کمی 2015-16 میں 24.85 فیصد سے 2019-21 میں 14.96 فیصد تک گر گئی ہے’ ‘۔قومی ایم پی آئی صحت، تعلیم، اور معیارِ زندگی کے تین یکساں وزنی جہتوں میں بیک وقت محرومیوں کی پیمائش کرتا ہے جن کی نمائندگی 12 پائیدار ترقی کے ہدف سے منسلک اشارے سے کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں غربت میں سب سے تیزی سے 32.59 فیصد سے 19.28 فیصد تک کمی دیکھی گئی، جب کہ شہری علاقوں میں غربت میں 8.65 فیصد سے 5.27 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں، اور 707 انتظامی اضلاع کے لیے کثیر جہتی غربت کا تخمینہ فراہم کرتے ہوئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کثیر جہتی غریبوں کے تناسب میں سب سے تیزی سے کمی اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، اڈیشہ اور راجستھان میں دیکھی گئی۔
پانچ سالوں میں، ایم پی آئی قدر 0.117 سے 0.066 تک آدھی ہوگئی اور غربت کی شدت 47 فیصد سے کم ہوکر 44 فیصد ہوگئی، اس طرح ہندوستان کو پائیدار ترقیاتی کے ہدف 1.2)کثیر جہتی غربت کو کم از کم نصف تک کم کرنے) کے حصول کی راہ پر گامزن ہے وہ بھی 2030 کی مقررہ ٹائم لائن سے پہلے۔
نیتی آیوگ نے کہا کہ صفائی ستھرائی، غذائیت سے متعلق کھانا پکانے کے ایندھن، مالی شمولیت، پینے کے پانی اور بجلی تک رسائی کو بہتر بنانے پر حکومت کی وقف توجہ نے ان شعبوں میں اہم پیشرفت کی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ثیر جہتی غربت کے تمام 12 معیاراتیں نمایاں بہتری آئی ہے۔اس نے مزید کہا کہ غذائیت میں بہتری، اسکول کی تعلیم کے سالوں، صفائی ستھرائی اور کھانا پکانے کے ایندھن نے غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔