اب تک اٹھائیس ریاستوں اور مرکز زیر انتظام علاقوں میں ای لوک عدالتیں منعقد کی جا چکی ہیں
قانون اور انصاف کے وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا. کہ لوک عدالت عام لوگوں کے لیے دستیاب متبادل تنازعات کے حل (اے ڈی آر) میکانزم میں سے ایک ہے۔ یہ ایک ایسا فورم ہے جہاں عدالت میں زیر التوا تنازعات/ مقدمات یا قانونی چارہ جوئی سے پہلے کے مرحلے پر خوش اسلوبی سے حل/ سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ لوک عدالت بنیادی طور پر ایک ”عوامی عدالت“ ہے. جس میں دو یا دو سے زیادہ متنازعہ فریقین کے درمیان باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر خوش اسلوبی سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے) ایکٹ، 1987 کے تحت، لوک عدالت کے ذریعے دیا گیا ایک فیصلہ سول عدالت کا حکم نامہ سمجھا جاتا ہے.
مجموعی طور پر 259.92 لاکھ معاملے اٹھائے گئے جن میں سے تقریباً 53.38 لاکھ مقدمے نمٹائے گئے
اور یہ حتمی اور تمام فریقوں کے لیے پابند ہوتا ہے. اور اس کے خلاف کسی عدالت میں کوئی اپیل نہیں ہوتی۔ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو کم کرنے اور مقدمے کی سماعت سے پہلے کے مرحلے پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے. قانونی خدمات کے اداروں کی طرف سے ایسے وقفوں پر لوک عدالتوں کا انعقاد کیا جاتا ہے. جو مناسب ہوں۔ لوک عدالت کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے۔ تاہم، ایل ایس اے ایکٹ، 1987 کے سیکشن 19 کے مطابق. قانونی خدمات کے اداروں کی طرف سے ضرورت کے مطابق لوک عدالتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ قومی لوک عدالتیں ایک ساتھ تمام تعلقوں. اضلاع اور ہائی کورٹس میں پہلے سے مقررہ تاریخ پر منعقد کی جاتی ہیں۔ لوک عدالتوں کی تین قسمیں ہیں:-
i۔ قومی لوک عدالتیں:
علاقے کی تمام عدالتوں میں ایک ہی دن قومی لوک عدالتیں سال میں چار بار لگائی جاتی ہیں۔ قومی لوک عدالتوں کی تاریخوں کا فیصلہ نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی (NALSA) ہر کیلنڈر سال کے آغاز میں کرتی ہے اور تمام ریاستی قانونی خدمات اتھارٹیز (SLSAs) کو بھیجی جاتی ہے۔ کووڈ عالمی وبا کے دوران، لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے) نے اختراعی طور پر ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا اور ای لوک عدالت متعارف کروائی، جس میں متاثرہ فریق عدالت کے مقام کا بذات خود دورہ کیے بغیر اس معاملے کو حل کر سکتے تھے۔