پیارے ہم وطنو ،
نمسکار !
- 74 ویں یومِ جمہوریہ سے قبل ملک اور بیرونِ ملک رہنے والے ہر ایک بھارتی کو ، میں دِلی مبارکباد دیتی ہوں ۔ آئین کے نافذ ہونے کے دن سے لے کر آج تک ہمارا سفر شاندار رہا ہے اور اس سے کئی دوسرے ملکوں کو ترغیب ملی ہے ۔ ہر ایک شہری کو بھارت کے شاندار کارناموں پر فخر کا احساس ہوتا ہے ۔ جب ہم یومِ جمہوریہ مناتے ہیں ، تب ایک قوم کی صورت میں ہم نے ، جو مل جل کر کامیابیاں حاصل کی ہیں ، ہم اُن کا جشن مناتے ہیں ۔ یومِ جمہوریہ
-
تاریخ میں ایک انوکھا تجربہ شروع کیا
- بھارت ، دنیا کی سب سے قدیم زندہ تہذیبوں میں سے ایک ہے ۔ بھارت کو جمہوریت کی ماں کہا جاتاہے ، پھر بھی ہماری جدید جمہوریت نوجوان ہے ۔ جمہوریت کے شروعاتی برسوں میں ، ہمیں اَنگنت چیلنجوں اور منفی صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا ۔ طویل غیر ملکی حکمرانی کے بہت سے خراب نتائج میں سے دو خراب اثرات تھے – خطرناک حد تک غریبی اور ناخواندگی ۔ پھر بھی بھارت کا عزم متزلزل نہیں ہوا ۔ امید اور یقین کے ساتھ ہم نے انسانیت کی تاریخ میں ایک انوکھا تجربہ شروع کیا ۔
-
نمسکار !
- اتنی بڑی تعداد میں اتنے تنوع سے بھرا مجمع – ایک جمہوریت کے طور پر یکجا نہیں ہوا تھا ۔ ایسا ہم نے ، اِس یقین کے ساتھ کیا کہ ہم سب ایک ہی ہیں اور ہم سبھی بھارتی ہیں ۔ اتنے سارے عقائد اور اتنی ساری زبانوں نے ، ہمیں تقسیم نہیں کیا ہے ، بلکہ ہمیں جوڑا ہے۔ اسی لئے ہم ایک عوامی جمہوریہ کے طور پر کامیاب ہوئے ہیں۔ یہی بھارت کا اصل جوہر ہے۔
-
غیر ملکی حکمرانی سے بلکہ مسلط کی گئی
-
یہ جوہر آئین میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور وقت کی کسوٹی پر کھرا اترا ہے۔ جدوجہد ِ آزادی کے اصولوں کے مطابق ہماری جمہوریت کو بنیاد دینے والا آئین بنا ۔ مہاتما گاندھی کی قیادت میں، قومی تحریک کا مقصد ، آزادی حاصل کرنا بھی تھا. اور بھارتی اصولوں کو پھر سے قائم کرنا بھی تھا ۔ ان دہائیوں کی جدوجہد اور قربانیوں نے ہمیں نہ صرف غیر ملکی حکمرانی سے بلکہ مسلط کی گئی اقدار اور تنگ نظری سے بھی آزادی حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔ امن ، بھائی چارا اور برابری کی ہماری صدیوں پرانی اقدار کو پھر سے اپنانے میں انقلابیوں اور مصلحین نے دور اندیش اور مثالی شخصیات کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جن لوگوں نے جدید بھارتی خیالات کو فروغ دیا.
-
آنو بھدراہ کرتو ینتو وشواتا
-
انہوں نے ” آنو بھدراہ کرتو ینتو وشواتا ” یعنی. – ہمارے پاس سبھی سمت سے اچھے نظریات آئیں. – کے ویدِک اُپدیش کے مطابق ترقی پسند نظریات کا بھی خیرمقدم کیا ۔ طویل اور گہرائی سے غور و خوض کے نتیجے میں ہمارے آئین کی تشکیل ہوئی ۔