Categories: بھارت درشن

آسٹریا میں پولیس اہلکار کو دہشت گردوں سے بچانے والا فلسطینی نوجوان تمغہ شجاعت سے سرفراز

<h3 style="text-align: center;">آسٹریا میں پولیس اہلکار کو دہشت گردوں سے بچانے والا فلسطینی نوجوان تمغہ شجاعت سے سرفراز</h3>
<p style="text-align: right;">ویانا،06نومبر(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> آسٹریا میں حال ہی میں ایک دہشت گردانہ حملے کے دوران ایک بہادر فلسطینی نوجوان نے اپنی کمر پرگولیاں کھا کر مقامی پولیس اہلکار کی زندگی بچانے میں اس کی مدد کی۔ اس کی اس بہادر پر ویانا حکومت نے اسے تمغۂ شجاعت عطا کیا ہے۔تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے فلسطینی اسامہ جودا نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک البانی نے پولیس اہلکاروں اور اس پر تقریبا ً20 گولیاں چلائیں۔ ایک گولی جب ایک پولیس افسر کو ماری گئی تو اس نے خود کو اس کے سامنے کھڑا کر دیا اور گولی اس کی کمر سے پار ہو گئی جب کہ پولیس افسر محفوظ رہا۔</p>
<p style="text-align: right;">اسامہ جودا چھ سال قبل اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کرکے آسٹریا میں پناہ گزین ہوا تھا۔ اس نے بتایا کہ گولیاں چلانے والا حملہ آور ایک جنونی شخص تھا جو اندھا دھند گولیاں چلا رہا تھا۔جب اس نے گولیاں چلائیں تو میں نے چیخ چیخ کر کہا کہ میں مسلمان ہوں اور فلسطینی ہوں مجھے گولی نہ مارو۔اسامہ جودا نے بتایا کہ اس کا تعلق فلسطینی پناہ گزین خاندان سے ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">وہ 23 سال قبل غزہ کے ’’جبالیہ کیمپ‘‘میں پیدا ہوا۔ اس نے آسٹریا میں دو پولیس اہلکاروں اور حملہ آور کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے موقعے پر حملہ آور کی طرف سے فائرنگ سے گولی اپنی پیٹھ پر کھائی۔</p>
<p style="text-align: right;">اس کا کہنا ہے کہ پیٹھ میں گولی لگنے کے بعد میرے جسم سے مسلسل خون بہہ رہا تھا۔ پولیس اہلکار مجھے اسپتال لے گئے جہاں فوری علاج شروع کیا گیا۔اسامہ جودا صرف عربی اور جرمنی زبان بولتا ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کا خاندان 2012کو نقل مکانی کرکے آسٹریا آگیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر صرف 15 سال تھی۔ اس کے والد غزہ میں ایک استاد تھے۔ اس کے خاندان کے12 ممبرا ہیں۔ وہ تین بہنیں اور سات بھائی ہیں اس طرح کل 10 بہن بھائی ہیں۔اسامہ جودا نے بتایا کہ ایک سال قبل آسٹریا کے ایک عرب نژاد رکن عمر الراوی نے فیس بک پرلکھا تھا کہ آسٹریا شہر کے میئر نے اسامہ جواد کے خاندان کو مکان بنانے کی اجازت دینے سے اس لیے انکار کردیا تھا کہ وہ مسلمان ہیں۔ آج وہی مسلمان نوجوان آسٹریا میں ہیرو ہے اور اسے پولیس کی طرف سے گولڈ میڈل اور تمغہ شجاعت عطا کیا گیا ہے۔</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago