ملک نے سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم۔ جی) کے تحت ایک اور بڑا سنگ میل طے کرلیا ہے جس میں ملک کے کل دیہاتوں میں سے نصف یعنی 50فیصد گاؤں مشن کے دوسرے مرحلے کے تحت او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔ ایک او ڈی ایف پلس گاؤں وہ ہے جس نے ٹھوس یا مائع فضلہ کے انتظام کے نظام کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) کی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ آج تک، 2.96 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں نے خود کو او ڈی ایف پلس قرار دیا ہے، جو کہ 2025-2024 تک ایس بی ایم۔ جی مرحلہ II کے اہداف کو حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
او ڈی ایف پلس گاؤں کی فیصد کے لحاظ سے سرفہرست کارکردگی دکھانے والی ریاستیں ہیں – تلنگانہ (100فیصد)، کرناٹک (99.5فیصد)، تمل ناڈو (97.8فیصد) اور اتر پردیش (95.2فیصد) بڑی ریاستوں میں اور گوا (95.3فیصد) اور چھوٹی ریاستوں میں سکم (69.2فیصد) سرفہرست ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سے انڈمان اور نکوبار جزائر، دادرا نگر حویلی اور دمن دیو اور لکشدیپ میں 100فیصد او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے، اور ان کی کوششیں اس سنگ میل تک پہنچنے میں اہم ثابت ہوئی ہیں۔
او ڈی ایف پلس 2,96,928دیہاتوں میں سے 2,08,613 گاؤں او ڈی ایف پلس والی حیثیت کے خواہشمند گاؤں ہیں جن میں ٹھوس کچرے کے بندوبست( سالڈ ویسٹ مینجمنٹ) اور مائع کچرے کے بندوبست ، دونوں کے انتظامات ہیں، 32,030 گاؤں او ڈی ایف پلس ترقی پذیر گاؤں ہیں جن میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور مائع ویسٹ مینجمنٹ دونوں کے انتظامات ہیں اور 56،28 گاؤں او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ او ڈی ایف پلس ماڈل ولیج ایک ایسا گاؤں ہے جو اپنی او ڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کے پاس ٹھوس کچرے کے بندوبست (سالڈ ویسٹ مینجمنٹ) اور مائع کچرے کے بندوبست دونوں کے انتظامات ہیں۔
اس کی وجہ سے صاف ستھرے مناظر دکھائی دیتے ہیں ، یعنی، کم سے کم گندگی، کم سے کم ٹھہرا ہوا گندا پانی، عوامی مقامات پر کوئی پلاسٹک کا کچرا نہیں ڈالنا؛ اور او ڈی ایف پلس انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن(آئی ای سی) پیغامات کی نمائش کرتا ہے۔ اب تک 1,65,048 دیہاتوں میں ٹھوس فضلہ کے انتظام کے انتظامات کئے جاچکے ہیں، 2,39,063 دیہاتوں میں مائع فضلہ کے انتظام کے انتظامات دستیاب ہیں، 4,57,060 دیہاتوں میں کم سے کم مقامات پر پانی کا سڑاؤ دیکھاجارہا ہے جبکہ 4,67,384 گاؤں میں کم سے کم کوڑے کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…