بھارت درشن

سووچھ بھارت مشن گرامین فیزکے تحت  اب او ڈی ایف پلس ہیں

کرناٹک، تمل ناڈو، اتر پردیش، گوا، انڈمان اور نکوبار جزائر، دادرونگر حویلی اور دمن اور دیو اور لکشدیپ شامل ہیں

ملک نے سوچھ بھارت مشن گرامین (ایس بی ایم۔ جی) کے تحت ایک اور بڑا سنگ میل طے کرلیا ہے جس میں ملک کے کل دیہاتوں میں سے نصف یعنی 50فیصد گاؤں مشن کے دوسرے مرحلے کے تحت او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کر چکے ہیں۔ ایک او ڈی ایف پلس گاؤں وہ ہے جس نے ٹھوس یا مائع فضلہ کے انتظام کے نظام کو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) کی حیثیت کو برقرار رکھا ہے۔ آج تک، 2.96 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں نے خود کو او ڈی ایف پلس قرار دیا ہے، جو کہ 2025-2024  تک ایس بی ایم۔ جی مرحلہ II کے اہداف کو حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

سرفہرست کارکردگی دکھانے والی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تلنگانہ،

او ڈی ایف پلس گاؤں کی فیصد کے لحاظ سے سرفہرست کارکردگی دکھانے والی ریاستیں ہیں – تلنگانہ (100فیصد)، کرناٹک (99.5فیصد)، تمل ناڈو (97.8فیصد) اور اتر پردیش (95.2فیصد) بڑی ریاستوں میں اور گوا (95.3فیصد) اور چھوٹی ریاستوں میں سکم (69.2فیصد) سرفہرست ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے  میں سے انڈمان اور نکوبار جزائر، دادرا نگر حویلی اور دمن دیو اور لکشدیپ میں 100فیصد  او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ ان ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت دکھائی ہے، اور ان کی کوششیں اس سنگ میل تک پہنچنے میں اہم ثابت ہوئی ہیں۔

او ڈی ایف پلس 2,96,928دیہاتوں میں سے 2,08,613 گاؤں او ڈی ایف پلس والی حیثیت  کے خواہشمند گاؤں ہیں جن میں ٹھوس کچرے کے بندوبست(  سالڈ ویسٹ مینجمنٹ)  اور  مائع کچرے کے بندوبست ، دونوں  کے انتظامات ہیں، 32,030 گاؤں او ڈی ایف پلس ترقی پذیر گاؤں ہیں جن میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور مائع ویسٹ مینجمنٹ دونوں کے انتظامات ہیں اور 56،28 گاؤں  او ڈی ایف پلس ماڈل گاؤں ہیں۔ او ڈی ایف پلس ماڈل ولیج ایک ایسا گاؤں ہے جو اپنی او ڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس کے پاس  ٹھوس کچرے کے بندوبست (سالڈ ویسٹ مینجمنٹ) اور مائع کچرے کے بندوبست  دونوں کے انتظامات ہیں۔

تقریباً 3 لاکھ گاؤں اپنے آپ کو او ڈی ایف پلس قرار دیتے ہیں، 2025-2024  تک ایس بی ایم- جی فیز II کے اہداف حاصل کرنے کی طرف ایک اہم قدم

اس کی وجہ سے صاف ستھرے مناظر دکھائی دیتے ہیں ، یعنی، کم سے کم گندگی، کم سے کم ٹھہرا ہوا گندا پانی، عوامی مقامات پر کوئی پلاسٹک کا کچرا نہیں ڈالنا؛ اور او ڈی ایف پلس  انفارمیشن، ایجوکیشن اینڈ کمیونیکیشن(آئی ای سی)  پیغامات کی نمائش کرتا ہے۔ اب تک 1,65,048 دیہاتوں میں ٹھوس فضلہ کے انتظام کے انتظامات کئے جاچکے ہیں، 2,39,063 دیہاتوں میں مائع فضلہ کے انتظام کے انتظامات دستیاب ہیں، 4,57,060 دیہاتوں میں کم سے کم  مقامات پر پانی کا سڑاؤ دیکھاجارہا  ہے جبکہ 4,67,384 گاؤں میں کم سے کم کوڑے کا مشاہدہ کیا جارہا ہے۔

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago