Categories: بھارت درشن

پاکستان حکومت نے کرتار پور واقع تاریخی گوردوارہ دربار صاحب کا باضابطہ کنٹرول اپنے قبضہ میں لیا

<h3 style="text-align: center;">پاکستان حکومت نے کرتار پور واقع تاریخی گوردوارہ دربار صاحب کا باضابطہ کنٹرول اپنے قبضہ میں لیا</h3>
<p style="text-align: right;">چندی گڑھ ، 05 نومبر (انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;"> حکومت پاکستان نے کرتار پور میں واقع تاریخی گوردوارہ دربار صاحب کا باضابطہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ اب تک اس پر پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کا کنٹرول تھا۔ اب یہ کنٹرول ایک مسلم باڈی ’ پراجیکٹ بزنس پلان ‘ کو دیا گیا ہے۔ یعنی حکومت پاکستان نے گوردوارہ دربار صاحب کو تجارتی شکل میں لے لیا ہے۔ پاکستان کے ایواکی ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کے زیر اہتمام نو رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، جس کی سربراہی محمد طارق خان کریں گے۔</p>
<p style="text-align: right;">پاکستان حکومت گردوارہ دربار صاحب آنے والے زائرین سے فی شخص 200 پاکستانی روپے اور ہندستان سے آنے والے زائرین سے 20 ڈالر وصول کرتی ہے۔ حکومت پاکستان گرودوارہ کرتار پور صاحب سے بطور فیس 555 کروڑ روپیہ پاکستانی روپے ( اور ہندستانی کرنسی 259 کروڑ روپے ) آمدنی دیکھ رہی ہے۔ پاکستان حکومت ،نے کرتارپور راہداری اور گوردوارہ صاحب میں جواخراجات کئے ہیں ، اس کے لیے وہاں کی حکومت کے بارے میں سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔</p>
<p style="text-align: right;">پاکستان کی عمران خان حکومت نے 23 اکتوبر کو پاکستان کابینہ کے اس اجلاس میں کیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس ضمن میں نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ کرتار پورراہداری کے توسط سے ہندستان سے براہ راست جڑے ہوئے گوردوارہ کرتار پور صاحب کو حکومت پاکستان نے کورونا مدت کے بعدگزشتہ سال اکتوبر کے پہلے ہفتے میں کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ گرودوارہ کرتارپور صاحب کو حکومت کا نیا فیصلہ تجارتی طور پر لیے جانے سے سخت رد عمل کاسامناکرناپڑرہاہے ۔</p>
<p style="text-align: right;">عمران حکومت کی طرف سے یہ فیصلہ پاکستانی اقلیتوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔ پاکستان میں ہندو اور سکھ برادری اقلیت میں ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کی پامالی پاکستانی حکومت کر رہی ہے۔ پاکستانی حکومت کی طرف سے اس طرح کے اقدامات اقلیتوں میں ڈر پیدا کرنے کی ایک سوچھی سمجھی سازش ہے۔ اس طرح کے فیصلوں سے سیکھ برادری سخت نالاں ہیں۔ سکھ کے ساتھ ہندو میں بھی ناراضگی ہے۔ عمران حکومت کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ اقلیتوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔</p>.

inadminur

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago